Page 1 of 1

یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں

Posted: Thu Dec 10, 2015 9:22 am
by nizamuddin
یہ بات یہ تبسم یہ ناز یہ نگاہیں
آخر تم ہی بتاؤ کیونکر نہ تم کو چاہیں
اب سر اٹھا کے میں نے شکوؤں سے ہاتھ اٹھایا
مرجاؤں گا ستم گر نیچی نہ کر نگاہیں
کچھ گل ہی سے نہیں ہے روح نمو کو رغبت
گردن میں خار کی بھی ڈالے ہوئے ہے بانہیں
اللہ ری دل فریبی جلووں کے بانکپن کی
محفل میں وہ جو آئے کج ہوگئیں کلاہیں
یہ بزم جوش کس کے جلووں کی رہ گزر ہے
ہر ذرے میں ہیں غلطاں اٹھتی ہوئی نگاہیں
(جوش ملیح آبادی)
Image