ما ہ نامہ فانوس لاھور اکتوبر و نومبر٢٠١٦ء کے شمارے
Posted: Tue Nov 15, 2016 7:19 pm
محترم و مکرم خا لد علیم صا حب کی عنا یا ت و محبت کا شکریہ بے نہا یت تا خیر سے کیے جا نے کا سبب یہ ہے کہ راقم الحروف کو سابقہ مکتب اردو لغت بورڈ کے ہم کار ہم محلہ ہونے کے باعث ڈاک پہنچا دیا کرتے تھے اب ہم گلشن معمار شہر سے ٥٤ کلو میٹر دور ویرانے کو گلستا ن ا د ب بنا نے پر تلے بیٹھے ہیں نہ کوئی صورت آشنا نہ ہم زبان و ہم خیا ل وہ جو پڑوس کا پڑوسی آتے جا تے سلا م و مزاج پرسی کرلیا کرتا تھا یہا ں
ایسی کسی نوع کا گزر نہیں بھو ت بنگلو ں میں چلتی پھرتی روحیں بھا گتے دوڑتے سا ئے نظر آتے ہیں شاید وہ لوگ ہمیں بھی اسی قبیل کا گردانتے ہوں نیتوں کا حال خدا ہی بہتر جانتا ہے اگر جاننا چاہے۔
اکتوبر کا شمارہ یکم اکتوبر کو لاہور سے سپرد ڈاک کیا گیا تھا نومبر کا فانوس ٤ نومبر٢٠١٦ء کی مشینی ٹکٹ پر کند ہ تاریخ کو ظاہر کرتا ہے گو یا دونوں شمارے دیڑھ ما ہ کا دورانیہ طے کرکے ہم تک پہنچائے گئے ہیں اور اس انتبا ہ کے سا تھ کہ آپ کی ڈاک پہنچانے میں پریشانی کا سامنا ہے کوئی اورپتا درج کروادیں ورنہ ہم
جہا ں سے کتاب یا رسالہ آئے گا وہیں واپس بھیج دیں گے۔!
خا لد علیم صاحب دونوں شماروں کی ترسیل کے لیے احسا ن مندی کے جذ با ت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ نے اکتوبر میں محترم علیم ناصری کی شعاعیں اپریل ١٩٨٢ ء کا اداریہ اقتباس اہل قلم کو تاکید یا ہدایت اورپھر اپنی باتیں ادب برائے ادب ،ادب برائے زندگی اور پھر فانوس کے اجرا کے مقاصد کے حوالے سے کہی ہیں۔نعتوں میں ریاض حسین چودھری اور ریاض ندیم نیازی کے نذرانے پیش کیے گئے ہیں اکتوبر کے بعد نومبر میں بھی ریاض ندیم نیازی کی نعت؟ خیر آپ کی مرضی۔۔۔نئی شعریات کا خالق اسرارالحق ابوبکر عباد کی نظر میں بہت
تو جہ سے پڑھنے والی تحریر ہے انہوں نے شہید تخلص اختیار کیا تھا ہمارے عم محترم سید اسماعیل شہید قمر ہاشمی بھی ان کے ہم عصر ہم جلیس و ہم سخن خود کو شہید لکھتے رہے جن کی طویل نعتیہ نظم مرسل آخر کے حوالے سے خورشید ربانی نے اکیسویں صدی میں اُردو نعت میں ان کا نام جد ید طرز کی نعت نگاری کرنے والوں میں شامل کیا۔
اکتوبر کے مندرجات مشمولات کے ساتھ جزوی طور پر یہ حوالہ آگیا۔
دوسرا مقالہ حسین مجروح کی صدائے تخلیق ڈاکٹرنبیل احمد نبیل کا تنقیدی جائزہ بھی توجہ طلب ہے۔حسین مجروح کبھی کراچی کی ادبی محافل میں منیر سیفی،حسین انجم وغیرہ کے ساتھ نظر آیا کرتے تھے جب منیر سیفی لاہور کے ہوگئے تو حسین مجروح نے بھی اپنا تبادلہ وہیں کروالیا اورآپ کی نگری کو پیارے ہوگئے
نام ور شاعر سلیم کوثر سے مونا صدیقی کی خصوصی گفت گو ہم نہیں پڑھ سکے سلیم کوثر جب ملتان سے کورنگی کراچی آئے تو ١٩٧٠ء کی دہائی میں ایک عشرے تک ہم جلیس و ہم سخن ہم نوالہ و پیالہ رہے مگر جب علی صدیقی سے عزم بہزاد نے ان کو متعارف کروایا وہاں مشاعرہ پڑھ کے آئے تو ان کے مزاج بدل گئے ٹی وی پر ٹیلپ اسکرین پر روزانہ کی نشریات کا احوال لکھنے والے کاتب نے بہ طور شاعر دنیا بھر میں نا م کما یا مگرمیں خیا ل ہوں کسی اور کا۔۔۔۔نصیر ترابی کے مصرعے کو اپنا کے انھوں نے شہرت حاصل کی خدا ان کو سرطان کے موذی مرض سے نجات دے ہما ر ے لیے تو وہ اجنبی ہی رہے خدا کا شکر کہ انھوں نے نہ کبھی کسی مشاعرے کے لیے ہماری سفارش کی نہ کہیں ہمارا کلام چھپوایا کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہا ر کی ہوا کرتی ہے۔۔۔۔غزلوں میں صابر ظفر،پروین کمار اشک،نوید صادق عرفان صادق،ممتاز راشد لاہوری،ڈاکٹرنبیل،عباس رضوی کے چند اشعار نے دل موہ لیا احمد صغیر صدیقی کی غزلیں چالو قسم کی ہیں برصغیر کا شاید کوئی ادبی جریدہ راس کماری سے کوئٹہ پشاور تک ایسا نہوگا جس میں وہ نہ چھپتے ہوں دوسروں کی تخلیقات میں کیڑے نہ نکالتے ہوں ۔نومبر کے شمارے میں پھر بھی کلام غنیمت نظر آتا ہے طشت میں سر ملتا ہے والا شعر اچھا ہے۔۔۔۔۔افسانے نئے لکھنے والوں نے خوب لکھے ہیں
نومبر کے شمارے میں نیر مسعود پر اکرم پرویز کا تجزیہ،ڈاکٹررفاقت علی شاہد مجلس ترقی ادب کے مدیر کا ڈاکٹرطاہر مسعود کی کتاب کا تنقیدی جائزہ بہت اہم تحریریں ہیں اس کی حروف بینی ہم نے کی تھی اور اس کا محنتا نہ طاہرصاحب نے د ینے کے بعد کہا کہ سلیم احمد والے مضمون کو دوبارہ انھیں پڑھنا پڑا بہ قول ان کے بہت سی سطور کمپوز نہیں ہوئی تھیں موازنہ کرکے پروف پڑھے جاتے تو شاید ایسا نہ ہوتا!،
آپ کے کمپوزر صاحبان نے بھی گلا بی گلا ب میں ۔۔تمھار ے ے تمھا ر ے ی تمھار ے ا گمان گزرا کو گزار اور کو ا و کر کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔صفحہ ٨١ پر چھٹی سطر کا فونٹ ١٢ سے ١٨ ہوگیا ہے!
شکور طفیل صاحب کے تبصرے متوازن اورعمدہ ہیں ان کی سیاسی صورت حال پر گہری نظر ہے جو کچھ انہوں نے پاکستا نی سیاست دانوں کے حوالے سے عبارت آرائی کی ہے وہ ان کی سیا سی سوجھ بوجھ پر دال ہے۔۔۔۔محسن فارانی کا نقطہ ء نظر بھی خوب ہے۔۔نظا م حیدرآباد دکن پر تحریر نومبر میں سوائے حاصل کے افسوس کچھ اور تاثر نہیں چھوڑتی ۔۔۔۔۔ہندو ذہنیت کو آشکارا کیا گیا ہے ۔
فانوس کی آیندہ سالوں؟ آنے والے برسوں میں دسمبر ١٠١٨ء میں ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نمبر نکالنے کے لیے آپ کو ایک ہزار سال پیچھے پلٹنا پڑے گا ! اگر ٢٠١٨ء میں نکا لنا ہے تو فوری تصحیح کروالیں۔
ہماری ای میل سے بھیجی گئی حمد،نعت،منقبت اور غزلیں بھی دیکھ لیں شاید کوئی پسند آجائے
دعا گزار و طالب دعا: سید انور جاوید ہاشمی فری لانسر ،شاعر بی -٤٥ سیکٹر ایس ٹو گلشن ِ معمار کراچی
پوسٹل کوڈ ٧٥٣٤٠۔۔۔۔۔١٦ نومبر ٢٠١٦ ء
ما ہ نامہ فانوس لاھور اکتوبر و نومبر٢٠١٦ء کے شمارے
ایسی کسی نوع کا گزر نہیں بھو ت بنگلو ں میں چلتی پھرتی روحیں بھا گتے دوڑتے سا ئے نظر آتے ہیں شاید وہ لوگ ہمیں بھی اسی قبیل کا گردانتے ہوں نیتوں کا حال خدا ہی بہتر جانتا ہے اگر جاننا چاہے۔
اکتوبر کا شمارہ یکم اکتوبر کو لاہور سے سپرد ڈاک کیا گیا تھا نومبر کا فانوس ٤ نومبر٢٠١٦ء کی مشینی ٹکٹ پر کند ہ تاریخ کو ظاہر کرتا ہے گو یا دونوں شمارے دیڑھ ما ہ کا دورانیہ طے کرکے ہم تک پہنچائے گئے ہیں اور اس انتبا ہ کے سا تھ کہ آپ کی ڈاک پہنچانے میں پریشانی کا سامنا ہے کوئی اورپتا درج کروادیں ورنہ ہم
جہا ں سے کتاب یا رسالہ آئے گا وہیں واپس بھیج دیں گے۔!
خا لد علیم صاحب دونوں شماروں کی ترسیل کے لیے احسا ن مندی کے جذ با ت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ نے اکتوبر میں محترم علیم ناصری کی شعاعیں اپریل ١٩٨٢ ء کا اداریہ اقتباس اہل قلم کو تاکید یا ہدایت اورپھر اپنی باتیں ادب برائے ادب ،ادب برائے زندگی اور پھر فانوس کے اجرا کے مقاصد کے حوالے سے کہی ہیں۔نعتوں میں ریاض حسین چودھری اور ریاض ندیم نیازی کے نذرانے پیش کیے گئے ہیں اکتوبر کے بعد نومبر میں بھی ریاض ندیم نیازی کی نعت؟ خیر آپ کی مرضی۔۔۔نئی شعریات کا خالق اسرارالحق ابوبکر عباد کی نظر میں بہت
تو جہ سے پڑھنے والی تحریر ہے انہوں نے شہید تخلص اختیار کیا تھا ہمارے عم محترم سید اسماعیل شہید قمر ہاشمی بھی ان کے ہم عصر ہم جلیس و ہم سخن خود کو شہید لکھتے رہے جن کی طویل نعتیہ نظم مرسل آخر کے حوالے سے خورشید ربانی نے اکیسویں صدی میں اُردو نعت میں ان کا نام جد ید طرز کی نعت نگاری کرنے والوں میں شامل کیا۔
اکتوبر کے مندرجات مشمولات کے ساتھ جزوی طور پر یہ حوالہ آگیا۔
دوسرا مقالہ حسین مجروح کی صدائے تخلیق ڈاکٹرنبیل احمد نبیل کا تنقیدی جائزہ بھی توجہ طلب ہے۔حسین مجروح کبھی کراچی کی ادبی محافل میں منیر سیفی،حسین انجم وغیرہ کے ساتھ نظر آیا کرتے تھے جب منیر سیفی لاہور کے ہوگئے تو حسین مجروح نے بھی اپنا تبادلہ وہیں کروالیا اورآپ کی نگری کو پیارے ہوگئے
نام ور شاعر سلیم کوثر سے مونا صدیقی کی خصوصی گفت گو ہم نہیں پڑھ سکے سلیم کوثر جب ملتان سے کورنگی کراچی آئے تو ١٩٧٠ء کی دہائی میں ایک عشرے تک ہم جلیس و ہم سخن ہم نوالہ و پیالہ رہے مگر جب علی صدیقی سے عزم بہزاد نے ان کو متعارف کروایا وہاں مشاعرہ پڑھ کے آئے تو ان کے مزاج بدل گئے ٹی وی پر ٹیلپ اسکرین پر روزانہ کی نشریات کا احوال لکھنے والے کاتب نے بہ طور شاعر دنیا بھر میں نا م کما یا مگرمیں خیا ل ہوں کسی اور کا۔۔۔۔نصیر ترابی کے مصرعے کو اپنا کے انھوں نے شہرت حاصل کی خدا ان کو سرطان کے موذی مرض سے نجات دے ہما ر ے لیے تو وہ اجنبی ہی رہے خدا کا شکر کہ انھوں نے نہ کبھی کسی مشاعرے کے لیے ہماری سفارش کی نہ کہیں ہمارا کلام چھپوایا کہ آپ اپنا تعارف ہوا بہا ر کی ہوا کرتی ہے۔۔۔۔غزلوں میں صابر ظفر،پروین کمار اشک،نوید صادق عرفان صادق،ممتاز راشد لاہوری،ڈاکٹرنبیل،عباس رضوی کے چند اشعار نے دل موہ لیا احمد صغیر صدیقی کی غزلیں چالو قسم کی ہیں برصغیر کا شاید کوئی ادبی جریدہ راس کماری سے کوئٹہ پشاور تک ایسا نہوگا جس میں وہ نہ چھپتے ہوں دوسروں کی تخلیقات میں کیڑے نہ نکالتے ہوں ۔نومبر کے شمارے میں پھر بھی کلام غنیمت نظر آتا ہے طشت میں سر ملتا ہے والا شعر اچھا ہے۔۔۔۔۔افسانے نئے لکھنے والوں نے خوب لکھے ہیں
نومبر کے شمارے میں نیر مسعود پر اکرم پرویز کا تجزیہ،ڈاکٹررفاقت علی شاہد مجلس ترقی ادب کے مدیر کا ڈاکٹرطاہر مسعود کی کتاب کا تنقیدی جائزہ بہت اہم تحریریں ہیں اس کی حروف بینی ہم نے کی تھی اور اس کا محنتا نہ طاہرصاحب نے د ینے کے بعد کہا کہ سلیم احمد والے مضمون کو دوبارہ انھیں پڑھنا پڑا بہ قول ان کے بہت سی سطور کمپوز نہیں ہوئی تھیں موازنہ کرکے پروف پڑھے جاتے تو شاید ایسا نہ ہوتا!،
آپ کے کمپوزر صاحبان نے بھی گلا بی گلا ب میں ۔۔تمھار ے ے تمھا ر ے ی تمھار ے ا گمان گزرا کو گزار اور کو ا و کر کیا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔۔صفحہ ٨١ پر چھٹی سطر کا فونٹ ١٢ سے ١٨ ہوگیا ہے!
شکور طفیل صاحب کے تبصرے متوازن اورعمدہ ہیں ان کی سیاسی صورت حال پر گہری نظر ہے جو کچھ انہوں نے پاکستا نی سیاست دانوں کے حوالے سے عبارت آرائی کی ہے وہ ان کی سیا سی سوجھ بوجھ پر دال ہے۔۔۔۔محسن فارانی کا نقطہ ء نظر بھی خوب ہے۔۔نظا م حیدرآباد دکن پر تحریر نومبر میں سوائے حاصل کے افسوس کچھ اور تاثر نہیں چھوڑتی ۔۔۔۔۔ہندو ذہنیت کو آشکارا کیا گیا ہے ۔
فانوس کی آیندہ سالوں؟ آنے والے برسوں میں دسمبر ١٠١٨ء میں ڈاکٹر رفیع الدین ہاشمی نمبر نکالنے کے لیے آپ کو ایک ہزار سال پیچھے پلٹنا پڑے گا ! اگر ٢٠١٨ء میں نکا لنا ہے تو فوری تصحیح کروالیں۔
ہماری ای میل سے بھیجی گئی حمد،نعت،منقبت اور غزلیں بھی دیکھ لیں شاید کوئی پسند آجائے
دعا گزار و طالب دعا: سید انور جاوید ہاشمی فری لانسر ،شاعر بی -٤٥ سیکٹر ایس ٹو گلشن ِ معمار کراچی
پوسٹل کوڈ ٧٥٣٤٠۔۔۔۔۔١٦ نومبر ٢٠١٦ ء
ما ہ نامہ فانوس لاھور اکتوبر و نومبر٢٠١٦ء کے شمارے