نظر یا ت ِ فضا ا عظمی Review....
Posted: Fri Dec 30, 2016 8:22 am
نظر یا ت ِ فضا ا عظمی
(ا فکا ر ِ فضَا اعظمی کا اجمالی جائزہ)
تصنیف: زاہد رشید
ناشر: رنگ ادب پبلی کیشنز
٥ کتاب مارکیٹ،اردو بازار،کراچی
بارِ اول: ستمبر ٢٠١٦ قیمت: ٥٠٠ روپے
صفحات: ٣٢٠ تعداد اشاعت: ٥٠٠
جنا ب ا ے خیا م نے مجلس احباب ملت کی نشست کے بعد حسب ِ وعدہ اپنے افسانوی مجموعے
''جنت جہنم اور دوسرے افسانے'' کے سا تھ'' دیوانِ جوہر عظیم آبادی'' اور'' نظریات فضا اعظمی'' بھی
عنا یت کی جس کے اندرونی صفحے پر زاہد رشید بصد خلوص و احترام ہما ر ی نذ ر کیے جانے کے
الفاظ بھی ثبت کیے ہر دو صاحبان کے شکریے کے ساتھ اس کتاب
کا مطا لعہ کیا گیا اورجی میں آیا کہ اس کے مند ر جا ت سے ا پنے احبا ب کو بھی محظوظ کیا جائے۔
پیش لفظ میں کتا ب لکھنے کے لیے رنگ ادب اشاعتی مرکز کے شاعر علی شاعر کا اصرار
،فضا اعظمی صاحب سے مصنف کی ملاقات اورتما م تصانیف و شعری مجموعوں کا دیا جانا،
گھروالوں ،دوستوں کے لیے تشکر کا اظہارکرنے کے ساتھ ہی زاہد رشید نے اپنے والد
پروفیسر ہارون الرشید صاحب کی کتاب اسلا م اور معاشرہ سے ا قتبا سا ت دے کر اپنی تحریر
کو پُر تاثیر بنا یا۔انھوں نے فضا اعظمی کے کوائف اہل خا نہ و متعلقین کا تعارف پیش کرتے ہوئے
فضا اعظمی۔۔۔عہد ِ حاضر کا منفرد شاعر کے عنوان سے ان کی کتب و مجموعوں کا سرسری سا جائزہ بھی لیا ہے۔
ایم اے، ایم فل کے مقا لو ں کی طرح اس کتاب کے سا ت ابواب اور ان کے ذیلی عنوانات دیے گئے ہیں
نظریات فضا اعظمی با ب اول میں حقوق نسواں کا علم بردار شاعر اور نظریات کا ایک تجزیہ؛
باب دوم میں فضا اعظمی ا فلسفہ ء سیاست و ریاست ،کرسی نامہ ء پاکستان کا تجزیہ؛ باب سوم میں فضا اعظمی
اور زوال آدم کا نوحہ ،زوال آدم ایک بحث (لا حاصل کہ حاصل؟) پہلا ،دوسرا،تیسرا،چوتھا نظریہ
اور زوال آدم تالیف کا تجزیہ؛ باب چہارم میں ہمسائیگی کا مکمل عذاب تاریک کی دہائی،افکار
فضااعظمی بہ زبا ن فضا افکار فضا اعظمی اور اہل قلم ذیلی عنوانات ہیں فضا اعظمی
اورپاک بھارت تعلقات کے؛باب پنم میں فضا اعظمی کا فلسفہ ء خوشی حصہ اول خوشی کی تلاش میں؛
باب ششم میں فضا اعظمی کا فلسفہ ء خوشی حصہ دوم خوشی کے نام کا سکہ؛ آخری با ب نمبر ٧
میں حصہ سوم خوشی اور خودی کے مباحث ہین جب کہ خلا صہ ء فکر ایک ضروری وضاحت ۔۔۔کتابیات اور آخر میں مصنف زاہد رشید کا
تعارف شا مل کتا ب ہے۔ کُرسی نا مہ ء پاکستان فضا اعظمی کی ایسی تا لیف ہے جس میں
پرویز مشرف کو آمر قرار دیتے ہوئے ڈاکٹر عبدالقدیر خا ن کے کارناموں کو نواز شریف کا
کریڈ ٹ بنا دیا گیا ہے۔ سیاست اور سیا سی نظریات سے اختلا ف ہر شخص کا بنیا دی حق ہے
سو اس با ب میں جو نظریات سا منے لائے گئے ہیں ان سے قا ر ی کو اختلا ف کا حق حا صل ہے
معلوم نہیں اس کتاب کا کتنے لوگ سنجید گی سے مطالعہ کریں گے اور کب اپنے اختلا فی یا تائیدی
تاثرات پیش کریں گے سر ِ دست تو کتاب کا تعارف ہی
مقصو د ہے اور زاہد رشید و شاعر علی شاعر کو تہنیت بھی پیش کرنا ہے۔ \سید انور جاوید ہاشمیSyed Anwer Jawaid Hashmi Poet30-12-2016