Page 1 of 1

Darya Ke Is Par Agar Tanhai

Posted: Mon Aug 28, 2017 11:07 am
by khaularaheeq
‎دریا کے اِس پار اگر تنہائی ہے
‎دریا کے اس پار بھی کوئی تنہا ہو گا
‎۔
‎دریا کے اس پار ہی نظریں رہتی ہیں
‎دریا کے اس پار بسیرا کس کا ہو گا
‎۔
‎آس بھی ہے اور یاس بھی جس کے رنگوں میں
‎دریا کے اس پار کا منظر سپنا ہو گا
‎۔
‎دریا کے اِس پار تو ہم خود اپنے ہیں
‎دریا کے اس پار بھی کوئی اپنا ہو گا
‎۔
‎ہم پہلو میں اِک ساون کو ترسے ہیں
‎دریا کے اس پار بھی کوئی ترسا ہو گا
‎۔
‎جب بھی چاند نکلتا ہے وہ یاد آتا ہے
‎دریا کے اس پار وہ چاند کو تکتا ہو گا
‎۔
‎یادوں کا موسم ہے آنکھیں دریا ہیں
‎دریا کے اس پار بھی کوئی دریا ہو گا
‎۔
‎۔
‎(سید نثار حسین ہمدانی