Page 1 of 1

مضمونچہ : خرد سے جنوں تک عمران عاکف خان

Posted: Thu Oct 26, 2017 2:56 am
by aabarqi
مضمونچہ
خرد سے جنوں تک: عمران عاکف خان
انسان کا پہلا دور معصومیت کا ہوتا ہے، جب وہ معصوم اورننھا منا سا بچہ ہوتا ہے۔مگر لاس وقت اس کے لا شعور میں چیزیں، باتیں، واقعات، حادثے، قیامتیں، تبدیلیاں،ایجادات وتخریبات،جمع ہوتی رہتی ہیں،پھرعمربڑھتی ہے اوروہی یادیں زندگی کا حصہ،سرمایہ،خزانہ،ذخیرہ،حوالہ،برتری کا ذریعہ،شناخت کا زینہ،اپنے وجود کے قیام کا مضبوط ریفرینس بن جاتا ہے۔
یہی دور انسان کی خرد مندی کا دورہوتا ہے جب اس کی خرد اپنے تمام کامگاروں سمیت خود بھی مصروف عمل ہوجاتی ہے اورانسان،عمر کا رواں بڑھتا جاتا ہے،اس دوران بھی انسان متعدد حادثوں،صدموں،ناقابل یقین اوربرداشت قیامتوں کا سامنا کرتا ہے۔ سانحوں،واقعوں،چوٹوں اورزخموں کے دریاؤں سے گزرتا ہے،وہ لاشعورمیں پہلے سے موجود حادثات سے مل کر انسان کے ذہن و دماغ میں ارتعاش پیدا کردیتے ہیں۔ایک حد تک تو انسان ان کو جھیلتا اوربرداشت کرتا ہے،مگر پھراس کی طاقت جواب دے جاتی ہے۔اس کے قویٰ کمزور ہوجاتے ہیں،اس کے اعصاب ڈھیلے ہوجاتے ہیں،مگر صدمات و قیامات کو اس سے کیا غرض،وہ تو اسی شدت سے حاوی رہتی ہے بلکہ زور افزوں،اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان دیوالیہ پن کا شکارہوجاتا ہے،پاگل ہوجاتا ہے،جنوں اس پر طاری ہوجاتی ہے۔خرد سے جنوں تک کا یہ سفرحالاں کہ کچھ طویل ہوتا ہے مگر بہت جلد ایسا لگنے لگتا ہے کہ:
رات گہری آنکھ تھی جب تک کھلی
آنکھ جیسے جھپکی ہے توسویرا ہوگیا
اسے کچھ لوگ انسان کے نامۂ اعمال کا احتساب بھی کہتے ہیں اور کچھ کا ماننا ہے کہ جیسا کیا تھا،ویسا بھررہا ہے،اگرفلاسفروں کی سنیں تو وہ جانے کہاں کہاں کی سیر کراتے ہیں۔۔۔۔۔پتا نہیں سچ کیا ہے اور کیا غلط،تاہم اتنا ضرور ہے کہ خرد اور جنوں انسان کے اعضاو اعصاب کا لازمی جز ہیں
*