مشاعرہ بزم فراز ادب دہلی
Posted: Mon Aug 26, 2019 1:45 pm
بزمِ فرازِ ادب کا شاندار عالمی مشاعرہ‘‘“
یہ حقیقت ہےمگر لوگ نہیں مانتےہیں
ہم تجھے مَاہ نہیں مہرِ مُبیں مانتے ہیں
عالمی شہرت یافتہ بزم” بزمِ فرازِ اَدب“ کا عالمی مشاعرہ، ”اَمَن سیوک این۔جی۔او“ کے زیرِ اہتمام اور ”جدید فاٶنڈیش ٹرسٹ“ کی سر پرستی اور اُردو اکادمی دہلی کے تعوّن سے ”مجیدیہ ماڈل اسکول“نارتھ گھونڈا ٗدہلی“ میں ۲۵ اگست۲۰۱۹ بروز اتوار بوقت صبح۱۰ بجے
معنقد ہوا۔جس میں محترم کلیم الحفیظ اور محترم ماسٹر نثار کی کتابوں پر اردو اکادمی دہلی سے ملے ایوارڈ کے اعزاز میں شاندار اعزازیہ بھی دیا گیا۔
جس میں عالمی شہرت یافتہ شعرا کے ساتھ ساتھ علمی و ادب نواز شخصیات ڈاکٹر پرویز میاں ، معین اختر انصاری اور پرنسپل ریاض الدین محمد الیاس(سکریٹری۔جدید فاٶنڈیشن ٹرسٹ)اور چودھری ارشاد(سابق ممبر اردو اکادمی دہلی) نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
مشاعرے کی صدارت شکیل سلمانی نے کی۔جبکہ نظامت معروف ناظم دانش ایّوبی نے بخوبی انجام دی۔ بزمِ فرازِ ادب کے چٸرمین اور مشہور شاعر سرفرازاحمدفرازدہلوی کی نعتِ پاک سے مشاعرے کا آغاز ہوا۔ پیش ہیں کچھ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔
یہ سچ ہے رزق دیتا ہے پرندوں کو خدا لیکن
ٹپک کر آسماں سے آشیانے میں نہیں آتا
ماسٹر نثار احمد
زمانہ ہم کو فراموش کر نہیں سکتا
ہمارا نام ہے تاریخ کے حوالوں میں
سیف سحری
گلبدن غنچہ دہن سروِ خراماں جاناں
سر سے پا تک ہے ترا حُسن نمایا جاناں
احمد علی برقی اعظمی
بلندی کا نشّہ ہے بس دوپہر تک
سرِ شام سورج کو ڈھلنا پڑیگا
شرف نانپاروی
یہ حقیقت ہے مگر لوگ نہیں مانتے ہیں
ہم تجھے ماہ نہیں مہرِ مُبیں مانتے ہیں
سرفرازاحمدفرازدہلوی
سکونِ قلب چھنا راحتِ حیات گٸی
ذرا سے عشق کے بدلے یہ کاٸنات گٸی
ناصرعزیز ایڈووکیٹ
پیاس کے صحرا لئے بیٹھےہیں سب اہلِ انا
کل جو قطروں کے بھکاری تھے سمندر ہو گۓ
دانش ایّوبی
اپنے حالات سے خود ہی ہمیں لڑنا ہوگا
آسمانوں سے فرشتے نہیں آنے والے
عظمٰی پروین
ہمارے شہر سیاست میں آگ برپا ہے
یہ کس کے گھر سے اُٹھا ہے دُھواں نہیں معلوم
افق فریدی
سکوں سے جینے کو مذہب بنایا تھا ہم نے
یہ کیا پتہ تھا کہ مذہب ہی مسٸلہ ہوگا
پرمودشرمااثر
جس دن سے قدم راہِ شریعت سے ہٹے ہیں
رکھتےہوۓ گردن پہ ہے تلوار زمانہ
وسیم جہانگیرآبادی
میں سوچتا ہوں سدا روشنی کے بارے میں
نہ مجھ سے بات کرو تیرگی کے بارے میں
فقیرچند ناشاد
آپ کی روشنی دئے سے ہے
ہم تو اپنا ہی دِل جلاتےہیں
سلمان سعید
انکے علاوہ ایاز ہاپوڑی اور دگر شعرا نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔اور صفیان اریب خان ہما خان ،اریبہ خان ، محسن خان ، رئیس ملِک ، نبی عالم ،واٸی۔ڈی۔شرما ،وِکرم سنگھ شمشادمسعودی ،یوسف ملک ،جیوتی ،شہناز ،نعیم احمد(ایجوکیشن مشن) ٗارشادملک ،ظفرسعید ،نواب حسین انایری ،عزیل احمد ،محمد دین صدیقی اور علاقے کے معزز حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔شبّیر احمد انصاری(صدر۔امن سیوک این۔جی۔او) نے سبھی حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔بعد طعام محفلِ مشاعرہ اختتام کو پہنچی۔
یہ حقیقت ہےمگر لوگ نہیں مانتےہیں
ہم تجھے مَاہ نہیں مہرِ مُبیں مانتے ہیں
عالمی شہرت یافتہ بزم” بزمِ فرازِ اَدب“ کا عالمی مشاعرہ، ”اَمَن سیوک این۔جی۔او“ کے زیرِ اہتمام اور ”جدید فاٶنڈیش ٹرسٹ“ کی سر پرستی اور اُردو اکادمی دہلی کے تعوّن سے ”مجیدیہ ماڈل اسکول“نارتھ گھونڈا ٗدہلی“ میں ۲۵ اگست۲۰۱۹ بروز اتوار بوقت صبح۱۰ بجے
معنقد ہوا۔جس میں محترم کلیم الحفیظ اور محترم ماسٹر نثار کی کتابوں پر اردو اکادمی دہلی سے ملے ایوارڈ کے اعزاز میں شاندار اعزازیہ بھی دیا گیا۔
جس میں عالمی شہرت یافتہ شعرا کے ساتھ ساتھ علمی و ادب نواز شخصیات ڈاکٹر پرویز میاں ، معین اختر انصاری اور پرنسپل ریاض الدین محمد الیاس(سکریٹری۔جدید فاٶنڈیشن ٹرسٹ)اور چودھری ارشاد(سابق ممبر اردو اکادمی دہلی) نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت کی۔
مشاعرے کی صدارت شکیل سلمانی نے کی۔جبکہ نظامت معروف ناظم دانش ایّوبی نے بخوبی انجام دی۔ بزمِ فرازِ ادب کے چٸرمین اور مشہور شاعر سرفرازاحمدفرازدہلوی کی نعتِ پاک سے مشاعرے کا آغاز ہوا۔ پیش ہیں کچھ منتخب اشعار پیش خدمت ہیں۔
یہ سچ ہے رزق دیتا ہے پرندوں کو خدا لیکن
ٹپک کر آسماں سے آشیانے میں نہیں آتا
ماسٹر نثار احمد
زمانہ ہم کو فراموش کر نہیں سکتا
ہمارا نام ہے تاریخ کے حوالوں میں
سیف سحری
گلبدن غنچہ دہن سروِ خراماں جاناں
سر سے پا تک ہے ترا حُسن نمایا جاناں
احمد علی برقی اعظمی
بلندی کا نشّہ ہے بس دوپہر تک
سرِ شام سورج کو ڈھلنا پڑیگا
شرف نانپاروی
یہ حقیقت ہے مگر لوگ نہیں مانتے ہیں
ہم تجھے ماہ نہیں مہرِ مُبیں مانتے ہیں
سرفرازاحمدفرازدہلوی
سکونِ قلب چھنا راحتِ حیات گٸی
ذرا سے عشق کے بدلے یہ کاٸنات گٸی
ناصرعزیز ایڈووکیٹ
پیاس کے صحرا لئے بیٹھےہیں سب اہلِ انا
کل جو قطروں کے بھکاری تھے سمندر ہو گۓ
دانش ایّوبی
اپنے حالات سے خود ہی ہمیں لڑنا ہوگا
آسمانوں سے فرشتے نہیں آنے والے
عظمٰی پروین
ہمارے شہر سیاست میں آگ برپا ہے
یہ کس کے گھر سے اُٹھا ہے دُھواں نہیں معلوم
افق فریدی
سکوں سے جینے کو مذہب بنایا تھا ہم نے
یہ کیا پتہ تھا کہ مذہب ہی مسٸلہ ہوگا
پرمودشرمااثر
جس دن سے قدم راہِ شریعت سے ہٹے ہیں
رکھتےہوۓ گردن پہ ہے تلوار زمانہ
وسیم جہانگیرآبادی
میں سوچتا ہوں سدا روشنی کے بارے میں
نہ مجھ سے بات کرو تیرگی کے بارے میں
فقیرچند ناشاد
آپ کی روشنی دئے سے ہے
ہم تو اپنا ہی دِل جلاتےہیں
سلمان سعید
انکے علاوہ ایاز ہاپوڑی اور دگر شعرا نے بھی اپنا کلام پیش کیا۔اور صفیان اریب خان ہما خان ،اریبہ خان ، محسن خان ، رئیس ملِک ، نبی عالم ،واٸی۔ڈی۔شرما ،وِکرم سنگھ شمشادمسعودی ،یوسف ملک ،جیوتی ،شہناز ،نعیم احمد(ایجوکیشن مشن) ٗارشادملک ،ظفرسعید ،نواب حسین انایری ،عزیل احمد ،محمد دین صدیقی اور علاقے کے معزز حضرات نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔شبّیر احمد انصاری(صدر۔امن سیوک این۔جی۔او) نے سبھی حاضرین کا شکریہ ادا کیا۔بعد طعام محفلِ مشاعرہ اختتام کو پہنچی۔