اب نئی نسل سے پگڑی نہ سنبھالی جائے
Posted: Sat Jun 27, 2020 12:15 pm
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک سال پرانا کلام کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے آپ احباب اپنی محبتوں سے نوازیں گے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رہ گئی جتنی بھی عزت وہ بچا لی جائے
اب نئی نسل سے پگڑی نہ سنبھالی جائے
بات بے بات پہ عزت ہے اچھالی جائے
بے ادب تیرے تکلّم سے نہ گالی جائے
ہفتِ اقلیم کی دولت کا بھی جو ہے مالک
جائے دنیا سے ، لیے ہاتھ کو خالی جائے
ہر کوئی گھور کے ہم کو جو یہاں دیکھے ہے
کیا ضروری ہے نظر اپنی جھکا لی جائے
نفرتوں نے ہے محبت کا گلا گھونٹ دیا
لاش اخلاص کی کاندھے پہ اٹھا لی جائے
ہر طرف جھوٹ ہے دھوکا ہے اداکاری ہے
جینے کی اور کوئی راہ نکالی جائے
وہ جو منہ پھیر کے جاتے ہیں سبھی اپنے ہیں
اب محبت کی نظر ان سے ہٹا لی جائے
جانور پن سے کہیں دور نکل جائیں خیالؔ
زندگی باقی تو انسان بنا لی جائے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ