قارئین کرام ایک تازہ کلام کے ساتھ حاضرِ خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا ۔ اپنی آرا سے نوازیے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رکھیے جناب اپنی محبت سنبھال کر
پچھتائیے گا دل سے ہمیں یوں نکال کر
ہیں لوگ بے ادب جو ہوئے ہیں ادب شناس
اک دوسرے کی جابجا عزت اچھال کر
لہجہ ہے آپ کا لیے تُرشی جنابِ من
کچھ تو مٹھاس لائیے لفظوں میں ڈال کر
مانا کہ آپ علم کے روشن چراغ ہیں
کم تیرگی بھی کیجیے خود کو اُجال کر
اولاد کے لیے ہیں وہی والدین بوجھ
جو بوڑھے ہو گئے انہی بچّوں کو پال کر
چلنے لگی ہے بادِ مخالف ہر ایک سَمت
اونچی اُڑان رکھیے ذرا دیکھ بھال کر
اپنے مخالفین گلے سے لگائیے
اپنی محبتوں سے سبھی کو نہال کر
نفرت سے ختم ہوگی نہ نفرت کبھی خیالؔ
الفت خیالؔ کیجیے نفرت نکال کر
آیا جو انجمن میں تها نادان تھا خیالؔ
خود کو خیالؔ آدمی اب باکمال کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رکھیے جناب اپنی محبت سنبھال کر
پچھتائیے گا دل سے ہمیں یوں نکال کر
ہیں لوگ بے ادب جو ہوئے ہیں ادب شناس
اک دوسرے کی جابجا عزت اچھال کر
لہجہ ہے آپ کا لیے تُرشی جنابِ من
کچھ تو مٹھاس لائیے لفظوں میں ڈال کر
مانا کہ آپ علم کے روشن چراغ ہیں
کم تیرگی بھی کیجیے خود کو اُجال کر
اولاد کے لیے ہیں وہی والدین بوجھ
جو بوڑھے ہو گئے انہی بچّوں کو پال کر
چلنے لگی ہے بادِ مخالف ہر ایک سَمت
اونچی اُڑان رکھیے ذرا دیکھ بھال کر
اپنے مخالفین گلے سے لگائیے
اپنی محبتوں سے سبھی کو نہال کر
نفرت سے ختم ہوگی نہ نفرت کبھی خیالؔ
الفت خیالؔ کیجیے نفرت نکال کر
آیا جو انجمن میں تها نادان تھا خیالؔ
خود کو خیالؔ آدمی اب باکمال کر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ