قارئین کی خدمت میں خیال کا آداب حالاتِ حاضرہ اور اس سے جڑے معاشرے کی نذرایک تازہ کلام کے ساتھ حاضر خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا
اپنی آرا سے نوازیے شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر ایک گھرمیں تمہیں جھانکنے کی عادت ہے
تو پیٹھ پیچھے بہت بولنے کی عادت ہے
لگاؤ چونا اسے جو بھی پَٹ گیا تم سے
تمہیں تو خیر سے بس لوٹنے کی عادت ہے
خلوص پیار محبت تمہیں نہ راس آئے
کہ بات بات پہ بس روٹھنے کی عادت ہے
حلال رزق تمھارے لیے لکھا رب نے
تمہیں حرام کی کم تولنے کی عادت ہے
مناقفت کی حدیں تم پہ ساری ختم ہوئیں
کسی بھی عہد سے منہ موڑنے کی عادت ہے
کسی کو کیسے ملے تم سے اب اماں لوگو
کہ آتے جاتے تمہیں نوچنے کی عادت ہے
نبھاؤ دوستی تم مارِ آستیں بن کر
جو تم کو ڈسنے کی پھنکارنےکی عادت ہے
خیالؔ آئینے میں خود کوبھی کبھی دیکھو
سبھی کے عیب تمہیں دیکھنے کی عادت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار