قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوازیے ، شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی تو تم بھی کرو ہم سے پیار کا اقرار
کبھی تو کہہ دو تمہیں ہم سے ہو گیا ہے پیار
ہمارے دل میں جو ہیں زخم وہ بھریں کیسے
کہ تم کُریدنے لگتے ہو زخمِ دل ہر بار
ہمیشہ کرتے جو ہو تم نئے ستم ایجاد
ہمیشہ سہنے کی چاہت میں ہم جو ہیں تیّار
نہ التفاتِ نظر ہم پہ آپ اگر ڈالیں
ہمارا ہاتھ پکڑنے کو ہیں کھڑے اغیار
منافقت کی حدیں پار کر گئے سارے
کہ مارِ آستیں بن بن کے مل رہےہیں یار
شناخت اپنے پرائے میں ہو گئی مشکل
کہ کون دوست ہیں اور کون ہیں مرے دلدار
جتا رہے ہیں محبت جو دور دور سے لوگ
وہ درد رکھتے ہیں دل میں مرے سبھی غمخوار
تمہارے ڈوبتے منظر کو قید کرتے ہوئے
خیالؔ سب نے محبت کا ہے کیا اظہار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی تو تم بھی کرو ہم سے پیار کا اقرار
کبھی تو کہہ دو تمہیں ہم سے ہو گیا ہے پیار
ہمارے دل میں جو ہیں زخم وہ بھریں کیسے
کہ تم کُریدنے لگتے ہو زخمِ دل ہر بار
ہمیشہ کرتے جو ہو تم نئے ستم ایجاد
ہمیشہ سہنے کی چاہت میں ہم جو ہیں تیّار
نہ التفاتِ نظر ہم پہ آپ اگر ڈالیں
ہمارا ہاتھ پکڑنے کو ہیں کھڑے اغیار
منافقت کی حدیں پار کر گئے سارے
کہ مارِ آستیں بن بن کے مل رہےہیں یار
شناخت اپنے پرائے میں ہو گئی مشکل
کہ کون دوست ہیں اور کون ہیں مرے دلدار
جتا رہے ہیں محبت جو دور دور سے لوگ
وہ درد رکھتے ہیں دل میں مرے سبھی غمخوار
تمہارے ڈوبتے منظر کو قید کرتے ہوئے
خیالؔ سب نے محبت کا ہے کیا اظہار
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ