کراچی
Posted: Tue Jan 12, 2021 11:01 am
کراچی
--------------------
سگا سوتیلا جہاں گود میں گھسا آیا
تو باہیں وا کیے سینے سے ماں نے لپٹایا
فراخ دل ہی رہا تجھ میں ظرف ماں جیسا
رہا سلوک ترا سب کے ساتھ ماں جایا
پلایا دودھ جنہیں ماں نے اپنی چھاتی کا
انہیں بھی بیچتا اک ماں کو وقت نے پایا
نوالے منہ سے ترے چھین کر لگے کھانے
تھا روزگار جنہیں تو نے دے کے ٹھہرایا
پناہ تجھ میں ہر اک موذی جانور نے لی
پھر اس کے بعد تجھے نوچ نوچ کر کھایا
ترا لباس ترا جسم تار تار ہوا
ترے نقوش ترا چہرہ بھی ہے مرجھایا
غلاظتوں سے ترے حسن کو کیا پامال
کدورتوں سے تجھے روح روح تڑپایا
بہا کے خون جگر کر دیا ترا چھلنی
تجھے وہ زخم دیے آسماں بھی تهرّایا
ہیں سنگدل سے سبھی لوگ اس کراچی میں
خدا کا خوف جنہیں اب تلک نہیں آیا
کراچی حال ترا لوگوں نے کیا کیسا
کمایا تجھ سے تجھے لوٹا لوٹ کر کھایا
لٹیرے لوٹ کے کہتے ہیں آج لوگوں سے
تباہ حال کراچی پہ ہے کوئی سایا
خیالؔ دیدوں کا پانی ہوا ہے سب کا سفید
اسی میں چھید کیا جس پلیٹ میں کھایا
------------------------
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ