اپنے ماضی میں لوگ ہیں رہتے

Kuhnah mashq ShoAraa kaa kalaam jo beHr meiN hounaa zaroori hei

Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar

Post Reply
User avatar
ismail ajaz
-
-
Posts: 430
Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm

اپنے ماضی میں لوگ ہیں رہتے

Post by ismail ajaz »



قارئین کرام آداب عرض ہیں , ایک تازہ کلام ردیف قبل قافیہ پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ،اپنی آرا سے نوازیے شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم نہیں کہتے لوگ ہیں کہتے
اکھڑے اکھڑے سے لوگ ہیں رہتے

کیسے بدلیں گے حال و مستقبل
اپنے ماضی میں لوگ ہیں رہتے

ظلم کا ساتھ دے رہے ہیں ہم
ظلم چپ چاپ لوگ ہیں سہتے

دوسروں سے الجھ رہے ہیں جو
ہیں مہذّب وہ لوگ ہیں کہتے

کیسے قائم رہیں گے دریا میں
تیز دھارے میں لوگ ہیں بہتے

جانور پن کی انتہا کر کے
خود کو انسان لوگ ہیں کہتے

بے مروّت خیالؔ دنیا میں
خود غَرَض بن کے لوگ ہیں رہتے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
Attachments
اپنے ماضی میں لوگ رہتے ہیں.jpg
اپنے ماضی میں لوگ رہتے ہیں.jpg (125 KiB) Viewed 119 times

محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا

muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa

Ismail Ajaz Khayaal

(خیال)
Post Reply