میری صورت کو کوئی پھول کا چہرہ کر دو
Posted: Sat Jun 19, 2021 5:40 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں , ایک تازہ ذو قافیتین کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ،اپنی آرا سے نوازیے شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گفتگو رب سے کرو جب بھی تو اتنا کر دو
خود میں معصوم سے بچّے کا سا لہجہ بھر دو
تم کو ظاہر میں جو باطن ہے نظر آئے گا
اپنے کردار کو اک آئینے جیسا کر دو
سرجھکاؤ گے تو بس ظلم سے مر جاؤ گے
سر اٹھاؤ گے تو مرنے کو بھی اپنا سر دو
خیر کی بات کرو خیر اگر چاہو تم
شر ہی پاؤ گے اگر خیر کا بدلہ شر دو
رہنے کے واسطے ہیں چاروں طرف خوب مکان
تم مجھےخوشیوں سے بھر پور بڑا سا گھر دو
نفرتوں نے کیے تخلیق ہیں ماہر ہر سُو
الفتوں کے لیے اس عہد کو پیشہ وَر دو
ایسے میں کون محبت کا کرے گا اظہار
تم محبت کا ہمیں روز جو سودا گر دو
جو ملے مجھ سے اسے مل کے خوشی ہو محسوس
میری صورت کو کوئی پھول کا چہرہ کر دو
تم سے یوں دور ہوئے جاتے ہیں سب دوست خیالؔ
خود تو تنہا ہو کہیں ان کو نہ تنہا کر دو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ