خیالؔ دل میں تمہارے تو روشنی بھی نہیں
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 430
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
خیالؔ دل میں تمہارے تو روشنی بھی نہیں
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک فی البدیہہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے آپ احباب اپنی محبتوں سے نوازیں گے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سُنی جو تم نے مری بات میں نے کی بھی نہیں
پھر اس کے بعد مری بات تھی سُنی بھی نہیں
تمہاری دید سے ہو گی مجھے خوشی بھی نہیں
ملو نہ تم تو مجھے ہو گی کچھ کمی بھی نہیں
کسی کے چاہنے پر تم خفا ہوئے مجھ سے
تمہاری مجھ سے ملاقات تو ہوئی بھی نہیں
ادب شعار تمہیں ہونے کا غرور رہا
تمہاری زیست ادب آشنا رہی بھی نہیں
میں التفاتِ نظر تم پہ ڈالتا کیسے
تمہاری شکل مجھے پُر کشش لگی بھی نہیں
فروغ تم نے دیا کب محبتوں کو یہاں
تھی نفرتوں سے چلی بات جو رُکی بھی نہیں
جو ہو سکے تو کبھی دل میں جھانکنا اپنے
خیالؔ دل میں تمہارے تو روشنی بھی نہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
- Attachments
-
- خیالؔ دل میں تمہارے تو روشنی بھی نہیں.jpg (106.68 KiB) Viewed 107 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)