خوش ہو رہے ہیں لوگ سبھی اپنے بخت پر
Posted: Sat Jul 31, 2021 10:18 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے آپ احباب اپنی محبتوں سے نوازیں گے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لاچار محوِ رقص ہے ہر زیست بخت پر
بیٹھے ہو تم سُکون سے کیوں ایسے وقت پر
پیاسا ہے خود میں ڈوب کے ساگر جو آج کل
برسے ہے کیوں سحاب لیے آب دشت پر
کوئی بھی اپنے وقت سے پہلے نہیں مرا
موت آئے گی سبھی کے لیے اپنے وقت پر
منزل پہ پہنچتے ہی گئے اپنی جان سے
بازی لگا رہے تھے جو ہرپیش رفت پر
دھوکہ فریب جھوٹ اور اس پر طمانِیَت
خوش ہو رہے ہیں لوگ سبھی اپنے بخت پر
اپنی کھتا یہاں پہ ہر اک لکھ رہا ہے خود
انکار کر نہ پائے گا جو بھی ہے ثبت پر
کشکول ہاتھ میں لیے کل تم بھی تھے کھڑے
ہنستے ہو آج کیسے کسی تنگ دست پر
مرنا تمہیں بھی ہے یہ نہیں بھولنا خیالؔ
تم ہو جواب دار جو بیٹھے ہو تخت پر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ