قصّے محبتوں کے جو معدوم ہو گئے
Posted: Tue Aug 10, 2021 8:31 am
قارئین کرام ایک تازہ کلام کے ساتھ حاضرَ خدمت ہوں امید ہے پسند آئے گا اپنی آرا سے نوازیے شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
قصّے محبتوں کے جو معدوم ہو گئے
سب نفرتوں کے واقعے موسوم ہو گئے
قاتل تھے جو حسینؓ کو مقتل میں لائے تھے
نوحہ گری سے کیسے وہ معصوم ہو گئے
دعویٰ ہے جن کا آج ہمارے حسینؓ ہیں
وہ سیرتِ حسینؓ سے محروم ہو گئے
لفّاظی انتہائے غُلو پر ہوئی تمام
کذب اور قیاس بغض میں مرقوم ہو گئے
جو فتنہ گر بھی نسل کُشی میں تھے پیش پیش
ظالم زمانے بھرمیں بھی مظلوم ہو گئے
رشتے نبھا رہے تھے جو آپس میں پیار کے
تاریخ کے وہ سلسلے موہوم ہو گئے
دنیا کے سامنے جنہیں ہونا تھا معتبر
ظلمت کدے میں لازم و ملزوم ہو گئے
تھی جن کے نقشِ پا میں سبھی کے لیے نجات
وہ لوگ آج ملّتِ مرحوم ہو گئے
گھائل ہم اپنے آپ سے ہوتے رہےمگر
ماتم کناں خیالؔ سے منظوم ہو گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ