بھوک تہذیب کے آداب بُھلا دیتی ہے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 430
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
بھوک تہذیب کے آداب بُھلا دیتی ہے
قارئین کرام آداب عرض ہیں ، ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوایے ۔ شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بھوک تہذیب کے آداب بُھلا دیتی ہے
جسم ماں بیچ کے بچّوں کو غذا دیتی ہے
صاحبِ مال نے مجبور کیا ہے اُس کو
بنتِ حوّا جہاں عزت کو لُٹا دیتی ہے
مفلسی جن کا مقدّر ہے وہ زندہ کیوں ہیں
زندگی ان سے خفا ہو کے سزا دیتی ہے
صاحبِ تقویٰ گزر جاتا ہے منہ پھیر کے اب
کوئی مجبور اگر زیست صدا دیتی ہے
آنکھ والو ں سے کوئی عیب چھپے گا کیسے
ہر خبر پردہ دری کر کے مزا دیتی ہے
پارسائی کا لبادہ ہے بہت خوب مگر
اس میں شامل جو خباثت ہے ندا دیتی ہے
کوئی تکلیف میں ہو ملتی ہے تم کو راحت
اور خوشی دوسروں کی تم کو جلا دیتی ہے
کس طرح لوگ خیالؔ اپنی صفائی دیں گے
داستاں خود کی لکھی خود کا پتہ دیتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- ہر خبر پردہ دری کر کے مزا دیتی ہے.jpg (118.18 KiB) Viewed 131 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)