جو وقت باقی ہے مل کر بتائیں گے پھر سے
Posted: Thu Oct 14, 2021 7:31 am
قارئین کرام ۱۲ اکتوبر ۲۰۱۱ میں لکھا کلام سبھی چاہنے والوں کی نذر ، امید ہے پسند آئے گا اپنی آرا سے نوازیے ۔ شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
محبّتوں کے دِیے ہم جلائیں گے پھر سے
کدورتوں کو دلوں سے مٹائیں گے پھر سے
ہر ایک سَمت کھلائیں گے پھول الفت کے
جو نفرتوں کے ہیں کانٹے ہٹائیں گے پھر سے
خفا خفا سے جو تم دور ہو گئے ایسے
قریب آؤ گلے سے لگائیں گے پھر سے
تمہی کو پیار کریں گے تمہی کو چاہیں گے
ہم اپنے دل میں تمہی کو بسائیں گے پھر سے
بجز تمھارے کسی اور کو نہ دیکھیں گے
حسین خوابوں کو تم سے سجائیں گے پھر سے
جو وقت بیت گیا اس کو بھول جائیں گے
جو وقت باقی ہے مل کر بتائیں گے پھر سے
خدارا لوٹ کے آ جاؤ زندگی میں تم
تمھارے ساتھ ہی جی کر دکھائیں گے پھر سے
خیالؔ مل کے سفر اپنا ہم کریں گے اب
قدم ملا کے قدم کو بڑھائیں گے پھر سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ