اس عمارت میں ہمیں رہنے سےلگتا ہے ڈر
Posted: Thu Dec 23, 2021 12:03 pm
قارئین کرام ایک سال پرانا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوازیے ، شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جگ نے الفت کی بہت خوب سزا رکھی ہے
جس نے دعویٰ کیا الفت کا قضا رکھی ہے
میری پہچان ہوئی گردشِ دوراں کا شکار
درد نے چہرے سے مسکان چھپا رکھی ہے
جھوٹ ہی جھوٹ نظر آتا ہے چاروں جانب
جھوٹ نے جھوٹ سے کچھ ایسی نبھا رکھی ہے
آدمی آدمی کا آج ہوا ہے دشمن
وقت نے ہاتھ میں تلوار اُٹھا رکھی ہے
آپ بھی آج کریں پیار کا سودا ہم سے
ہم نے الفت سرِ بازار سجا رکھی ہے
بھیڑمیں گم ہیں مگر پھر بھی اکیلے ہیں ہم
ایک تنہائی نے بس ہم سے وفا رکھی ہے
اس عمارت میں ہمیں رہنے سےلگتا ہے ڈر
جس کے دروازے ہیں ، دیوار گرا رکھی ہے
کیجیے آپ خیالؔ اپنا دیا بھی روشن
جیسے الفت کی شمع سب نے جلا رکھی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ