سُلگتی خود کی آگ میں بدن مرا پگھل گیا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 430
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
سُلگتی خود کی آگ میں بدن مرا پگھل گیا
قارئین کی خدمت میں خیال کا آداب تین سال قبل لکھا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا اپنی آرا سے نوازیے شکریہ
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ضرورتوں کا اژدھا جو وقت کو نگل گیا
شکستہ پا تھی زندگی کہ راستہ بدل گیا
رواں دواں حیات تھی حسین خواب میں مگن
جو موت آئی آدمی مدار سے نکل گیا
ہم اپنے اپنے وقت پرجہان چھوڑ جائیں گے
خُمارِ زیست سے اگر قضا کا خوف ٹل گیا
غرور ختم ہو گیا چٹخ گئی تری انا
تُو آج اپنے آپ کے حصار سے نکل گیا
نزاکتوں لطافتوں بھری تھی تیری زندگی
حسین تھا ترا بدن جو خاک میں ہے ڈھل گیا
جلایا اپنی ذات کو تھا روشنی کے واسطے
سُلگتی خود کی آگ میں بدن مرا پگھل گیا
ہے آدمی وہی خرد کے راستے پہ گامزن
پھسل کے گر پڑا اگر تو اٹھ کے پھر سنبھل گیا
سُخنوری مری ہے میری زندگی کی ترجماں
ادب شناس کیوں ترا سکون اتھل پُتھل گیا
غلامی نفس کی خیالؔ کس قدر ہے زیست میں
کہ تجھ کو جو پسند آیا دل ترا مچل گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپکی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- سُلگتی خود کی آگ میں بدن مرا پگھل گیا.jpg (64.19 KiB) Viewed 108 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)