یہی ہے آپ کی تہذیب کا ہنر باقی
Posted: Thu Jan 27, 2022 5:18 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایکتین سال پرانا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا ، اپنی آرا سے نوازیے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہوا نے جھونک دیا آگ میں تھا گھر باقی
قضا نے پیش کِیا رختِ نَو سفر باقی
اڑان کیسے بھرے اب شعور کا پنچھی
نہ جس کے رہنے دیے تم نے بال و پر باقی
عجیب ڈھنگ سے کٹتی ہے زندگی اس کی
نہ سر چھپانے کو جس کا بچا ہو گھر باقی
جو اختیار میں تیرے ہے چھین لے آ کر
جو تجھ کو دینے کو ہو گھر میں مال و زر باقی
اب اور لوگ تمہیں روز مارنے ہوں گے
جو دہشتوں سے جڑی رکھنی ہو خبر باقی
درندہ قوم کی صورت میں چڑھ گئے پروان
کہ ہم سے خیر نکلتی گئی ہے شر باقی
تمہارے عہد میں پُر امن زندگی ہو گی
ہمارے عہد میں ہر سمت ہے شرر باقی
حضور رُسوا کریں جس کو چاہیں کھل کر آپ
یہی ہے آپ کی تہذیب کا ہنر باقی
خیالؔ آئینہ ایسا کہاں سے میں لاؤں
دکھائے مجھ کو جو بھی مجھ میں ہے کسر باقی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طالبِ نظر
اسماعیل اعجاز خیالؔ