Page 1 of 1

جو آنکھ اپنی موندے پڑا ہے مگر مچھ

Posted: Wed Feb 23, 2022 10:45 am
by ismail ajaz

جو آنکھ اپنی موندے پڑا ہے مگر مچھ
مکر کر رہا ہے نہیں جانتے تم
اچانک وہ حملہ کرے گا کہیں سے
نگل لے گا دیکھو نہیں مانتے تم
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ادبی مگر مچھ
قارئین مگر مچھ بھی خوب ہیئت کا حامل جانور ہے ساحل پہ سست لیٹا ہوا منہ کھلا ہوا چڑیں اس کے کھلے منہ میں سے اپنی خوراک دانتوں میں پھنسے ریشے نکال نکال کھاتی رہتی ہیں وہ بے سدھ پڑا رہتا ہے اس کی بلا سے کون آیا کون گیا ،بس ایک آنکھ کھلی ایک بند پڑے ہوئے ہیں دنیا و مافیہا سے بےخبر اب ایسے میں کوئی قسمت کا مارا پیاسا ہرن قلابے بھرتا ہوا جوں ہی پیاس بجھانے کی عجلت میں پانی پینے ہی لگتا ہے کہ صاحب بہادر آناً فاناً بجلی کی تیزی سے نلکتے ہیں اور بے چارے ہرن کوگردن سےدبوچ لیتے ہیں اور اسے ہلنے نہیں دیتے سالم ہی نگل جاتے ہیں

کوئی ان سے پوچھے کہ بھائی یہ اچانک اتنی پھرتی کہاں سے آئی کہ بھائی سستی مارے پیارے مگر مجھ تم سارا دن تو ادھ مرے پڑے رہے مگر جیسے ہی کوئی پیاس کا مارا شام ڈھلے لبِ ساحل پہنچا اسے ادھیڑکے رک دیا کچا چبا گئے،پیارے مگر مچھ تم ذرا خیر خیریت پوچھتے سلام دعا کرتے حال احوال لیتے یہ کیا کہ جھٹ سے گردن دبوچ لی اور اپنی طاقت و قابلیت کی دھونس جمانے لگے اور اپنے ارد گرد بیٹھے بگلوں سے اپنی تیزی اور پھرتی کی داد بٹورنے لگے
بھائی ادب کے ٹھیکیدار ساحل کے چوکیدار پیارے مگر مچھ تمہیں ایسا تو نہیں کرنا چاہیے کسی کا دل رکھ لینا چاہیے دو بول میٹھے بول لینے چاہییں ، پیار محبت کی بات کرنی چاہیے یہ کیا آتے ہی لٹھ مار دی ، بھائی ٹھیک ہے آپ نے ہرن کا شکار کرنا ہی تھا تو ذرا پیار سے کر لیتے کبھی مسکرا کر کبھی گدگدا کر لُبھا کر ستا کر محبت جتا کر گلے سے لگا کرحسیں زندگی کے بھی سپنے دکھا کر ہنسا کر رُلا کر بہانے بنا کر بلا کر بھگا کر بہلا پھسلا کر

، مگر بدتمیزی بدتہذیبی تو ان کی رگ رگ میں بھری ہے لحاظ مروّت تو ان کےقریب سے نہیں گزرے

چلیں خیر وہ تو مگر مچھ ہیں کیا انسانوں میں بھی اس قسم کی جبلّت رکھنے والے پائے جاتے ہیں انہیں تو مگر مچھ نہیں بننا چاہیے انہیں تو انسان ہی رہنا چاہییے
خیر کیا کہیں لوگ اپنی خصلت سے باز نہیں آتے اپنا آپ جتانے کے لیے اپنے مقام سے گر جاتے ہیں اپنی قابلیت جھاڑتے ہیں کسی کی غلطی کو لوگوں میں اچھال اچھال کر داد بٹورتے ہیں بے چارے ذہنی مریض لوگ

ہمارے ہاں پاکستان میں خود ساختہ اہلِ ادب بھی کچھ اسی طرح کی خصلت رکھتے ہیں چپ سادھے پڑے رہیں گے مگر جہاں کسی سے ذرا سی غلطی ہوئی مگر مچھ کی طرح رینگتے ہوئے منہ کھولے چلے آئیں گے اور آتے ہی کچا چبا جائیں گے
آپ سے گزارش ہے لوگوں کا بھلا کیجیے ہر وقت جلی کٹی مت سنائیے اپنے اندر ظرف پیدا کیجیے اگر آپ کچھ جانتے ہیں تو اسے دوسروں تک پہنچائیے اور اگر آپ نے کوئی کمی کسی میں دیکھ لی تو اس کی اصلاح کیجیے اسے شرمندہ مت کیجیے
شکریہ
۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ