خود اپنی ذات کا بھی احتساب ہے عورت
Posted: Tue Mar 08, 2022 7:00 am
قارئین کرام دس سال پرانا کلام کچھ ترمیم کے بعد پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہیں محبتوں کا ایک باب ہے عورت
کہیں پہ نفرتوں کا ارتکاب ہے عورت
جڑا حیات سے اک انتساب ہے عورت
خود اپنی ذات کا بھی احتساب ہے عورت
خطا ہے مردوں کی جو بے حجاب ہے عورت
سرور و رقص میں شامل شراب ہے عورت
سجائے رکھتی ہے جو خود کو دے کے عریانی
وہ اپنی ذات کے زیر عتاب ہے عورت
معانی جس کے چھپانے کے ہیں ، وہ ہے ظاہر
کھلی جو آئے نظر تو خراب ہے عورت
جو اوڑھے شرم وحیا کی ہر ایک پل چادر
وہی زمانے میں عالی جناب ہے عورت
نہیں ہے اس سے حسیں پھول کوئی دنیا میں
گلاب سے بھی شگفتہ گلاب ہے عورت
جسے خدا کی رضا کا شعور حاصل ہے
خُدا کی نظروں میں وہ لاجواب ہے عورت
یہ ماں ، بہن ہے جو بیوی ہے اور بیٹی ہے
خیالؔ رشتوں کی دلکشں کتاب ہے عورت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
طالب نظر
اسماعیل اعجاز خیالؔ