قارئین کرام ۲۰۱۱ میں طرحی غزل اردو بندھن کے لیے لکھی تھی کچھ مزید اشعار کے ساتھ پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گی
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لگے گا وقت ذرا مجھ کو اب بھلانے کو
کہ تم نے چھیڑ دیا پھر سے ہے فسانے کو
کتابِ زیست کا ہر لفظ میں نے کہہ ڈالا
رہا نہ لب پہ کوئی ماجرا سنانے کو
میں اپنے بارے میں سب کچھ بتا بھی دوں لیکن
یقین کیوں نہیں آتا ہے اب زمانے کو
تمھاری باتوں کے نشتر تو صرف چبھتے ہیں
اٹھا کے مار دو پتّھر بھی اس دوانے کو
کلیجہ چھلنی ہوا جاتا ہےمرا لوگو
کہو تو چیر کے دل دوں تمہیں دِکھانے کو
کبھی تو پیار کی نظروں سے دیکھ لو یارو
تمام زندگی تم پر ہی ہے لُٹانے کو
دریچے یادوں کے کھلتےہیں گاہے گاہے سے
کبھی رلانے مجھے اور کبھی ہنسانے کو
بدل گیا ہے زمانہ بدل گئی ہے حیات
نہیں ہے کوئی یہاں اب وفا نبھانے کو
خیالؔ بھی تو تمھارے ہی جیسا انساں ہے
ملا وہی ہے تمہیں ہر گھڑی ستانے کو
۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
رہا نہ لب پہ کوئی ماجرا سنانے کو
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 430
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
رہا نہ لب پہ کوئی ماجرا سنانے کو
- Attachments
-
- رہا نہ لب پہ کوئی ماجرا سنانے کو.jpg (131.25 KiB) Viewed 196 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)