درد اگر دل میں اٹھے آپ نے گھبرانا نہیں
Posted: Wed Mar 23, 2022 8:20 am
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔
درد اگر دل میں اٹھے آپ نے گھبرانا نہیں
بات جو ہو کہیے اُسے آپ نے شرمانا نہیں
ہم ہمہ تن گوش رہیں کان میں رس گھولیے یوں
گفتگو کی چاشنی سے آپ نے بہلانا نہیں
لُوٹتا ہے دوسروں کو دوسروں کے واسطے پر
موت سے کیسے بچے گا موت نے کیا آنا نہیں
دل کسی کا توڑنے سے پہلے کبھی سوجیے گا
ٹُوٹے گا جب آپ کا دل آپ نے گھبرانا نہیں
زندگی سے زندگی کے عہد نبھائے نہ گئے
شکوے گلے جتنے بھی ہوں آپ نے پچھتانا نہیں
ابر کی جو اوٹ میں چھپ چھپ کے رہے چاند اسے
آپ نے کیوں دیکھا نہیں آپ نے پہچانا نہیں
مجھ سے کہیں آپ کا دل بھر بھی گیا پھر بھی حضور
ہو کہ خفا مجھ سے کبھی آپ نے فرمانا نہیں
وقت کسی کے لیے بھی روکے سے رکتا جو خیالؔ
آپ کو ٹھہراتے سبھی آپ نے تھا جانا نہیں
۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ