جو ہم برباد ہوتے ہیں
Posted: Mon Apr 04, 2022 8:18 am
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔
لبِ فریاد ہوتے ہیں
جو دل برباد ہوتے ہیں
محبت کرنے والے کب
سِتم ایجاد ہوتے ہیں
جو نفرت کے ہیں رکھوالے
کہاں دلشادہوتے ہیں
محبت دل میں ہو جن کے
وہ دل آباد ہوتے ہیں
جو ہیں ہمدرد پنچھی کے
وہی صیّاد ہوتے ہیں
محبت بانٹنے والے
نہیں ناشاد ہوتے ہیں
انہیں تسکین ملتی ہے
جو ہم برباد ہوتے ہیں
غلامی جو نہیں کرتے
خیالؔ آزاد ہوتے ہیں
۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ