کشکول والے صاحب امداد ہو گئے
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
کشکول والے صاحب امداد ہو گئے
قارئین کرام ایک کلام جو 15 اپریل 2022 میں تحریر کیا پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ذہنی غلام عقل سے آزاد ہو گئے
نفرت میں اپنے ہاتھوں جو برباد ہو گئے
جنگل کا راج ہے مرے اطراف دیکھ لو
شہروں میں آ کے جانور آباد ہو گئے
سب کے گلے میں طوق غلامی کا ڈال کر
کشکول والے صاحب امداد ہو گئے
کچھ لوگ دوسروں پہ جو انگلی اٹھائے ہیں
علم و ادب کے شوق میں نقاد ہو گئے
کھائی شکست ہم نے سدا اپنے آپ سے
بدنام اپنی ہم لیے روداد ہو گئے
تھی آسمان چھونے کی پنچھی کی آرزو
جب پاسباں پرندے کے صیاد ہو گئے
میں نے خلوص میں کبھی کوئی نہ کی کمی
پھر دوست مجھ سے کیوں مرے ناشاد ہو گئے
انصاف میں بکے ہیں یہاں کوڑیوں کے دام
جو لوگ ملک میں رخ فریاد ہو گئے
دھوکا ملا ہے مجھ کو مجھی سے اگر خیالؔ
میرے عدو ہی میرے جو ہمزاد ہو گئے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- FB_IMG_1658567720840.jpg (18.74 KiB) Viewed 193 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)