مرے وجود سے دھرتی پہ روشنی ہو گی
Posted: Sat Jul 23, 2022 2:30 pm
قارئین کرام ایک کلام جو 20 اپریل 2022 میں تحریر کیا پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہا تھا تم سے جو ظلمت سے دوستی ہو گی
تو دل میں نور نہیں ہو گا تیرگی ہو گی
طلوع شمس کی مانند میں جو ابھروں گا
مرے وجود سے دھرتی پہ روشنی ہو گی
چلے گئے مرے احباب چھوڑ کر مجھ کو
خبر نہ تھی کبھی ایسی بھی دل لگی ہو گی
ہر امتحان سے ہم سرخرو گزر جائیں
ہماری زیست اگر فکر سے جڑی ہو گی
کریں گے آپ بھی مجھ کو یونہی نظرانداز
امید آپ سے میں نے کبھی نہ کی ہو گی
بھروسہ آج کسی پر کوئی کرے کیسے
شکوک ہوں گے جہاں زیست اجنبی ہو گی
گزر رہے ہیں سبھی منہ جو موڑ کر اپنا
یقیں نہیں تھا کبھی اتنی بے رخی ہو گی
قصور میرا ہے گر ہو گیا ہوں میں تنہا
سبھی نے دیکھی سدا مجھ میں بس کمی ہو گی
ہمیں شعور نے بخشی ہے فکر آزادی
غلامی ہم سے نہیں اور اب تری ہو گی
کبھی نہ سوچا تھا دیکھیں گے ایسا وقت خیالؔ
ہمارے لوگوں کی ہم سے ہی دشمنی ہو گی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ