ساتھ رہتے ہیں مگر ساتھ نہیں پل کوئی
Posted: Sat Jul 23, 2022 2:44 pm
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی سانسوں کی چھن چھن سی ہے پایل کوئی
موت ہے رقص ٹھہر جائے مکمل کوئی
رسی جل کر بھی اگر سیدھی نہ ہو پائے تو
مان لو اس میں ابھی بھی ہےکہیں بل کوئی
آج ادھورے ہیں سبھی کام مکمل کر لو
ورنہ دیکھا ہے کبھی زیست نے کیا کل کوئی
آخرت بیچ کے دنیا کا جو کر لے سودا
عقل سے ماورا ہوتا ہے وہ پاگل کوئی
درد آنکھوں سے امڈ آتا یوں چہرے پر
جیسے طوفان سے اس دل میں ہو جل تھل کوئی
اس قدر دوریاں مابین ہوئی ہیں ہم میں
ساتھ رہتے ہیں مگر ساتھ نہیں پل کوئی
آپ کی سوچ جو بدلی نہیں اک عرصے سے
ڈھونڈیے خود کو بدلنے کا کہیں حل کوئی
زخم اتنے ہیں خیالؔ اور نہیں گنجائش
ہے دعا دل کو کرے اور نہ گھایل کوئی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ