جوانی کے جوش میں کرے کون احتیاط
Posted: Fri Jul 29, 2022 1:27 pm
قارئین کرام آداب عرض ہیں ۔ ایک چار سال قبل لکھا فی البدیہہ غیر مردّف کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا اپنی آرا سے نوازیے
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لپیٹ دے گا جب آسمانوں کی رب بساط
تو ٹوٹ جائیں گے سب روابط خوش اختلاط
ہر ایک ذی روح کانپ اٹھے گی دُہائی دے گی
کہ ختم ہو جائے گی جہاں سے سب انبساط
ندامتوں سے جھکے ہوئے سر نہ اٹھ سکیں گے
تو ہاتھ اپنا چبائے گا ہر بد احتیاط
کہیں پہ کوئی نہ رستہ ہو گا جو واپسی کا
تو رنج و غم بڑھ کے چھین لیں گے ہر اک نشاط
تُو عمر بھر کی کمائی دے کر نہ بچ سکے گا
کسی بھی صورت نہ ختم ہو گا پھر انحطاط
لگے گی ٹھوکر تو خود سنبھلنے کی فکر ہو گی
جوانی کے جوش میں کرے کون احتیاط
خیالؔ اپنی تو موت سے قبل ہی سنبھل جا
کہ پھر کسی سے نہ کر سکے گا تو ارتباط
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ