مجھے ایسے نہیں دیکھا کرو
Posted: Fri Oct 07, 2022 12:02 pm
قارئین کرام ایک تازہ پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مجھے اتنا نہیں چاہا کرو
ذرا سا فاصلہ رکھا کرو
میں اندر سے ہوں بالکل ٹوٹا پھوٹا
مجھے باہر سے مت پرکھا کرو
محبت مجھ کو تم سے ہے نہیں جب
مرے بارے میں مت سوچا کرو
عبادت میں شراکت کر کے لوگو
عبادت کا نہیں سودا کرو
محبت آزماتی ہے سبھی کو
محبت کو نہیں رسوا کرو
مری خاموشیوں کی اک زباں ہے
کبھی خاموشی سے بولا کرو
کسی کو ہیں اگر تم سے امیدیں
تو پھر امید پر اترا کرو
نہ اپنے ہوش کھو دوں میں کہیں پر
مجھے ایسے نہیں دیکھا کرو
خیال اتنا نہیں پیچیدہ یارو
اسے فرصت میں تم سمجھا کرو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ