لگتی ہے غلامی کی ہمیں لت میں بھلائی
Posted: Mon Nov 07, 2022 5:39 pm
قارئین کی خدمت میں خیالؔ کا آداب۔ایک تازہ غیر مردّف کلام پیش خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض خدمت ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہر دور کے فرعون کا دعوٰی ہے خدائی
انجام خدائی پہ دہائی ہے دہائی
جس شخص نے بھی دعوٰی خدائی کا کیا ہے
خود اس کی خدائی نے ہے جان اس کی گنوائی
جو لوگ کہیں خود کو وطن کے ہیں محافظ
ان لوگوں نے کیوں خاک وطن خود سے اڑائی
آسان نہیں ہر کسی پر انگلی اٹھانا
کٹ جائے گی وہ انگلی جو ہم پر ہے اٹھائی
ہم لوگ غلامی سے نہ ہوں گے کبھی آزاد
لگتی ہے غلامی کی ہمیں لت میں بھلائی
اب آپ کو ہے نفس سے لڑنے کی ضرورت
شیطان پہ مت ڈالیے ہر ایک برائی
ایسا بھی ہمیں دیکھنے کو وقت ملا ہے
نفرت سے محبت ہے محبت سے لڑائی
لو وقت بچھڑنے کا چلا آیا بالآخر
ہے خوب ملن جس کا ہے انجام جدائی
ہم جانتے ہیں آپ کا کردار ازل سے
مت آ کے ہمیں دیجیے آپ اپنی صفائی
تم عدل کی امید خیالؔ ان سے نہ رکھو
جن لوگوں کو انصاف نہیں دیتا سجھائی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ