ہم اپنی سوچ کے جب دائرے میں چلتے ہیں
Posted: Mon Jan 23, 2023 5:18 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ایک کلام جو ۲۱ دسمبر ۲۰۲۲ میں قلمبند کیا پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہم اپنی سوچ کے جب دائرے میں چلتے ہیں
تو چاہ کر بھی نہیں اُس سے پھر نکلتے ہیں
ہیں کیسے لوگ جو نفرت کو لے کے پلتے ہیں
مذاق اڑاتے ہیں اک دوسرے سے جلتے ہیں
سبھی کو زعم رہے ہم ہیں ایک زندہ قوم
پر اک ڈگر پہ نہیں مل کے ساتھ چلتے ہیں
ذلیل کرتے ہیں جو دوسروں کو محفل میں
وہ کھو کے مرتبہ ذلّت سے ہاتھ ملتے ہیں
جو بار بار ہمیں ڈس رہے ہیں یوں دن رات
وہ ایسے سانپ ہیں جو آستیں میں پلتے ہیں
خطائیں کر کے اکڑنا نہیں کوئی خوبی
خطا کے بعد ہے خوبی جو ہم سنبھلتے ہیں
قریب ہونے سے جذبوں کو آنچ ملتی ہے
مٹے جو فاصلہ الفت میں دل پگھلتے ہیں
خیالؔ آپ کی باتوں سے دل بہلتا ہے
ہمارے دل میں جو ارمان ہیں مچلتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ