ہم رُخِ ماہتاب دیکھتے ہیں
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
ہم رُخِ ماہتاب دیکھتے ہیں
قارئین کرام ایک ۳ فروری ۲۰۲۳ میں لکھا کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جا بجا اضطراب دیکھتے ہیں
کس لیے ایسے خواب دیکھتے ہیں
آپ صحرا میں آب دیکھتے ہیں
ہوش میں ہیں سراب دیکھتے ہیں
زندگی ہے ببول کے کانٹے
آپ جس میں گلاب دیکھتے ہیں
آئینہ ہاتھ میں لیے اب ہم
تھے کبھی پُر شباب دیکھتے ہیں
ڈھلتے سورج میں نورکم کم ہے
حالتِ آفتاب دیکھتے ہیں
کل تلک جو فرار تھے خود سے
آج حاضر جناب دیکھتے ہیں
چاندنی ہر طرف ہے پھیلی ہوئی
ہم رُخِ ماہتاب دیکھتے ہیں
عارضی زندگی میں کیسے ہم
دائمی آب و تاب دیکھتے ہیں
آزمائش ہے مثلِ زادِ سفر
ہم جسے ہم رِکاب دیکھتے ہیں
چھوڑ کر الفتوں کے سب موسم
آپ نفرت کے باب دیکھتے ہیں
زندگی ہے خیالؔ تھوڑی سی
کیوں اسے بے حساب دیکھتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگا ر
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- آپ صحرا میں آب دیکھتے ہیں.jpg (111.73 KiB) Viewed 221 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)