نقوش بگڑے ہوئے دیکھنا خیالؔ اپنے
Posted: Sat Mar 25, 2023 9:12 am
قارئین کرام ایک ۱۱ مارچ ۲۰۲۳ میں لکھا کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمجھ میں آئیں گے اک روز سب زوال اپنے
کہ ہوشیاری میں رکھتے ہیں ہم کمال اپنے
وہ ڈوب جاتے ہیں ساحل پہ آ کے بھی اکثر
سُکون لینے نہیں جن کو دیں اُچھال اپنے
اُڑان بھرنے کی عادت نہیں رہی تم میں
بدل کے رکھ دیے ہیں تم نے سب خصال اپنے
مری تباہی میں شامل ہوئی مری مرضی
لگائیں آگ مرے گھر کو اشتعال اپنے
میں آئینے میں سراپا سوال رہتا ہوں
جواب دے نہیں پاتے مجھے سوال اپنے
ہرایک شخص ہے اپنی حیات کا مالک
جو سُرخروئی ہے اپنی تو ہیں وبال اپنے
محبتوں میں نہیں نفرتوں کی گنجائش
کہ الفتوں کے سدا ہوتے ہیں جمال اپنے
مسافران ابد سے کہو سبنھل جائیں
نہ زادِ راہ وہ بھولیں گے ارتحال اپنے
ہمارے اپنوں نے لوٹا ہے آج تک ہم کو
سنائیں کس کو بھلا ہم زباں سے حال اپنے
جو ہو سکے تو کبھی آئینہ اُٹھا کر تم
نقوش بگڑے ہوئے دیکھنا خیالؔ اپنے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ