آ سکتے نہیں آپ یہ اس در پہ لکھا ہے
Posted: Sat Mar 25, 2023 9:21 am
قارئین کرام ایک کلام ۲۳ مارچ ۲۰۲۳ میں لکھاپیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اک شورشِ نادیدہءِ دھڑکن کی ادا ہے
پھر درد کسک بن کے کہیں دل میں اُٹھا ہے
ہم خود سے نہیں نظریں ملانے کے ہیں قابل
ساحل پہ سفینے کو ڈبونے کی سزا ہے
ہرایک کو اس گھر میں ہے گھسنے کی اجازت
آ سکتے نہیں آپ یہ اس در پہ لکھا ہے
کل جس نے وفاداری کا تھا حلف اٹھایا
وہ آج مرے ملک میں دولت پہ بِکا ہے
کیا بات ہے کہنی ہمیں کیا بات ہے سننی
اس بات کا احساس نہیں ہم کو ہُوا ہے
بربادی مرے ملک میں تبدیلی ہے لائی
ہر شخص مرے ملک میں نفرت کی ندا ہے
ہم فیصلے تقدیر کے خود کرنے لگے ہیں
اور بدلے مقدّر کو فقط ذاتِ خُدا ہے
تم آج خیالؔ اپنی حقیقت کو سمجھ لو
اک بلبلہ پانی کا سزاوارِ جزا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ