ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہو گا چاند
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہو گا چاند
صاحبان
بمشقتِ رویتِ ہلال
چاند چڑھا کے آیا ہوں چاند چڑھا کے آیا ہوں
چل رکّھیں مل جل کر روزے
جب کہ
چاند تکے چھپ چھپ کے بس دور دور سے
لوگ تکیں چندا کو جب گھور گھور کے
جس پر
قوم ناراض ہے کہتی ہے مولویوں نے آدھی رات کو چاند چڑھایا اور ہمیں روزہ داروں میں شامل کر دیا
یہ تو عرصہ دراز سے ہوتا چلا آ رہا ہے
چاند تو رات کو ہی نظر آتا ہے اب دن میں تو اور بہت سے کام ہوتے ہیں اور پھر چاند دن میں نکلے گا تو سب دیکھ لیں گے اور جانے کیا کیا کہیں گے ہر طرف باتیں بنیں گی اور بدنامی الگ ہوگی کہ لو چاند اب دن میں بھی نکلنے لگا
اب آپ کیا چاہتے ہیں چاند رات کو بھی نہ نکلا کرے
اور جب دیس میں باوجود کوشش کے چاند نظر نہیں آتا تو تصورانہ چاند شاعرانہ چاند ماہرانہ چاند آمرانہ چاند قاتلانہ چاند عاشقانہ چاند دلبرانہ چاند آتا جاتا چاند بن کر فلک پر کسی ایسی جگہ جگمگاتا ہے جس پر پورا دیس تلملاتا ہے جسے چاند ماننے سے ہچکچاتا ہے اور بکری کی طرح منمناتا ہے کسی نازک حسینہ کی طرح کسمساتا ہے اور کسی انجانے خوف سے بلبلاتا ہے ہر طرف واویلا مچ جاتا ہے ہر ویلا ویلا ہو کر رولا پا دیتا ہے اور بے چارہ چاند آنچل سمیٹتا کمر لچکاتا بل کھاتا مُسکراتا اٹھلاتا گھبراتا جلدی سے چھپ جاتا ہے
اور پھر دھیرے دھیرے گنگناتا ہے
میں ہوں پریم روگی مجھے پبلک سے بچاؤ
جاؤ جاؤ جاؤ کسی اور کو پٹاؤ
لوگ چاند کا اعلان کرنے والوں سے خفا ہیں وہ کہتے ہیں کہ کیسے نکلا چاند
ہماری مرضی کے بغیر کیسے نکلا چاند
ہم تو یہی سوچ کر صبر کر لیتے ہیں کہ
ہم تو ہیں پردیس میں دیس میں نکلا ہو گا چاند
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- چل رکّھیں مل جل کر روزے.jpg (460.52 KiB) Viewed 2898 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)