جہاں ہم نے اپنے تراشے ہیں معبود
Posted: Mon Nov 18, 2024 5:54 pm
یہ کلام ۲۹ مارچ ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جہاں آپ کے ہم قدم دیکھتے ہیں
وہاں جابجا کیوں سِتَم دیکھتے ہیں
کہ ہم سب وطن سے وفاداریوں کی
اٹھاتے رہے ہیں قَسَم دیکھتے ہیں
فسوں کار تیری ہی جادوگری ہے
کہ ہرسمت ہوتا اُودَھم دیکھتے ہیں
جہاں ہم نے اپنے تراشے ہیں معبود
وہاں سر ہمارے ہیں خم دیکھتے ہیں
سبھی کا ہے دعویٰ وطن ہے بچانا
ہے لُوٹا سبھی نے یہ ہم دیکھتے ہیں
اگر ملک ہوتا سبھی کا یہ سانجھا
تو کیوں ہر الگ ہم عَلَم دیکھتے ہیں
جہاں الفتوں کی تھی لکھنی کہانی
وہاں نفرتوں کو رَقَم دیکھتے ہیں
خیالؔ آپ نے کیا دیا ہے وطن کو
جو اہلِ وطن یوں اَلَم دیکھتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ