شکنجہ آہنی دبوچ کر سبھی کو لے گیا
Moderator: Muzaffar Ahmad Muzaffar
- ismail ajaz
- -
- Posts: 419
- Joined: Tue Jan 13, 2009 12:09 pm
شکنجہ آہنی دبوچ کر سبھی کو لے گیا
یہ کلام ۲۵ مئی ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک نظم حالاتِ حاضرہ پر مبنی جس کا عنوان ہے ’’ عروج وزوال‘‘ امید ہے پسند آئے گی
عرض کیا ہے
’’ عروج و زوال‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اتھل پتھل تھی ہر طرف عجب تھا شور ہر طرف
ہر ایک دوسرے کو چور کہہ رہا تھا ہر طرف
بڑے بڑے سے اژدھے خزانے تھے نگل رہے
جو نفرتوں کی آگ اپنے منہ سے تھے اگل رہے
مقابلے پہ چار سُو فساد ہی فساد تھا
ہر آدمی جب آدمی کو مارنے پہ شاد تھا
زمین پر غرور سے اکڑ رہے تھے سارے لوگ
زمانے بھر کی نفرتوں کے پل رہے تھے دل میں روگ
دلوں کو اطمینان تھا یوں عزتیں اچھال کر
ذلیل کر رہے تھے سب بھڑاس کو نکال کر
مقابلے پہ چار سُو فساد ہی فساد تھا
ہر آدمی جب آدمی کو مارنے پہ شاد تھا
بغاوتوں کو لے کے سب حدود سے گزر گئے
نہیں تھا کرنا جو بلا جھجھک وہ کیسے کر گئے
مزاج نسلِ نَو کو اس طرح کا ہے دیا گیا
ہے بد لحاظ بےادب و بدتمیز بےحیا
مقابلے پہ چار سُو فساد ہی فساد تھا
ہر آدمی جب آدمی کو مارنے پہ شاد تھا
الجھ گئے غلام اپنی عادتوں کے فوج سے
سنبھل نہ پائے ڈوبنے سے بِھڑ گئے جو موج سے
شکنجہ آہنی دبوچ کر سبھی کو لے گیا
جنہیں عروج تھا ملا زوال ان کو دے گیا
خیالؔ بادشاہ کو فقیر کر دیا گیا
زمین پر خُدا تھا جو اسیر کر دیا گیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ
- Attachments
-
- شکنجہ آہنی دبوچ کر سبھی کو لے گیا.jpg (128.96 KiB) Viewed 44 times
محبّتوں سے محبّت سمیٹنے والا
خیالؔ آپ کی محفل میں آج پھر آیا
muHabbatoN se muHabbat sameTne waalaa
Khayaal aap kee maiHfil meN aaj phir aayaa
Ismail Ajaz Khayaal
(خیال)