عروجِ شمس کو ملا زوال اپنی شام سے
Posted: Mon Nov 18, 2024 6:56 pm
یہ کلام ۲۷ مئی ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ملے نہ تم حریف سے ادب سے احترام سے
مذاق اُڑایا تم نے کیوں سبھی کا ان کے نام سے
ریاستِ مدینہ وہ بنا نہیں سکے کبھی
بغاوتِ مدینہ میں جو بڑھ گئے نِکام سے
سب آپ کے تھے جانثار چھوڑ کر چلے گئے
گھرے تھے بے وفاؤں کے تو آپ اژدہام سے
بدل گئیں ہیں گردشیں بدل گئیں ہیں ساعتیں
عروجِ شمس کو ملا زوال اپنی شام سے
وہ لاڈلا زمانے کا نظر سے کیسے گر پڑا
اثر تھا جس کا ہر طرف ہی جادوئی کلام سے
خود اُس نے اپنی ناؤ کو بھنور میں ہے ڈُبو دیا
سنبھل نہ پایا جو کبھی بھنور کے انتقام سے
مرمتوں پہ آپ کی مذمتیں ہیں لاجواب
مغلظات گفتگو ہے خوب اہتمام سے
جو طنطنہ لیے ہوئے بنے ہوئے تھے بادشاہ
فقیر بن گئے ہیں وہ لگے ہیں اک غلام سے
قیام تم نے رکھ دیا ہے بدتمیز نسل کا
کہ جن کا واسطہ نہیں پڑا کبھی سلام سے
بدل نہیں سکو گے تم خیالؔ اپنے آپ کو
تباہ کر کے ملک کو خفا رہو نظام سے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجازخیالؔ