اتنا تو مداوا کرو دل آپ رفو ہو
Posted: Thu Nov 21, 2024 9:36 pm
یہ کلام ۲۴ جون ۲۰۲۳ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ کے بندوں سے جو پھیرے ہوئے رُو ہو
اللہ اگر دل میں ہو ایسا نہ کبھو ہو
نفرت بھی تمہی سے ہے محبت بھی تمہی سے
تم اپنوں کی صورت میں مرے دوست عدو ہو
تم پر ہی بھروسا ہے تمہی پر ہے ہمیں شک
تم صورتِ فنکار ہو تم سب کے گُرو ہو
ہر روز نئے زخم دیے جاؤ مگر تم
اتنا تو مداوا کرو دل آپ رفو ہو
رشتوں کو نبھانے میں کیا کیجیے انصاف
داماد ہو بیٹی ہو کہ بیٹا ہو بہو ہو
سب ہوش اُڑا دیتے ہیں پھر شیخ جی اپنے
گر سامنے نظروں کے پڑا ان کے سَبُو ہو
احساس کا وہ پودا ہراک دل میں اگاؤ
گل جس میں محبت کا لیے ذوقِ نمو ہو
ہو جائے گا ہر خواب خیالؔ آپ کا پورا
گر دوڑتا پُر جوش رگوں میں بھی لہُو ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کو توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ