ذرا نظر سے نظر تم بھی تو ملایا کرو
Posted: Sat Dec 07, 2024 12:07 am
یہ کلام ۸ جنوری ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کبھی ہمیں بھی محبت سے تم بلایا کرو
ہمارے واسطے بھی کُھل کے مُسکرایا کرو
کرو ہمارا کبھی انتظار الفت میں
ہماری راہوں کو پھولون سے تم سجایا کرو
نہ منہ کو پھیر کے گزرو قریب سے ایسے
ذرا نظر سے نظر تم بھی تو ملایا کرو
یقین مانو ہمیں تم سے ہی محبت ہے
یقین اپنی محبت کا بھی دِلایا کرو
ہمیشہ شکوہ کناں رہتے ہو جو تم ہم سے
کبھی تو پیار کے نغموں کی دُھن سنایا کرو
ہمیں بتاؤ تمہیں ہم سے پیار ہے کتنا
تم اپنا پیار ہمیں بھی تو اب جتایا کرو
ہمارے ساتھ رہو عمر بھر محبت سے
ہمی کو چاہو ہمی سے یہ دل لگایا کرو
زمین اگلنے لگے جب خزانے قدرت کے
خیالؔ پیار کے روشن دیے جلایا کرو
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ