حکومت ہم تمہیں دیں گے تمہیں کرسی دلائیں گے
Posted: Sat Dec 07, 2024 12:13 am
یہ کلام ۱۷ جنوری ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام حالاتِ حاضرہ سے جڑے معاملات کو لیے آداب عرض ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو منظور نظر ہوگا اسے سر پر بٹھائیں گے
جو ہو گا ناپسند اس کو نظر سے ہم گرائیں گے
یہی دستور دنیا ہے یہی جگ کا تقاضا ہے
ہمیں جو آزمائے گا اسے ہم آزمائیں گے
تمہیں ہم سے محبت ہے ثبوت اس کا بھی دو ہم کو
جو اپنی جان دو گے تم تمہارا دن منائیں گے
جو ہوں گے مہرباں تم پر زمانہ دیکھے گا ہم کو
تو اب تم دوستی کر لو کہ پلکیں ہم بچھائیں گے
تمہارے نام کا ڈنکا بجے گا ہر طرف اب تو
عقیدت کے ترانوں میں محبت ہم جتائیں گے
تمہیں پہچان دیں گے ہم کتابوں میں سجا کر یوں
تمہیں مرقوم کر دیں گے نصابوں میں دکھائیں گے
ہماری بات تم مانو تمہاری بات ہم مانیں
حکومت ہم تمہیں دیں گے تمہیں کرسی دلائیں گے
ہمیں اپنا سمجھ لو تم خیالؔ اپنا کہو ہم کو
تمہیں اپنا کہیں گے ہم تمہیں اپنا بتائیں گے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ