قفس میں ہیں وہ بغیر مُدّت کچھ اور دن تک
Posted: Thu Dec 12, 2024 12:42 am
قارئین کرام آداب عرض ہیں ۔ ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے مابین ہے محبت کچھ اور دن تک
بڑھے گی دوری تو لیں گے رخصت کچھ اور دن تک
تمہارے وعدے تمہاری قسمیں تمہاری الفت
جو تھا تعلق تو تھی ضرورت کچھ اور دن تک
بدل کے رکھ دیں گے تم کو اپنی ہم الفتوں سے
نہ رہ سکے گی تمہاری نفرت کچھ اور دن تک
وہ روز شکوے گلے جو ہم سے یوں کر رہے تھے
ہے ان کو اب خامشی سے رغبت کچھ اور دن تک
اکڑ رہے ہیں غرور سے آپ دیکھیے اب
رہے گی ہرگز نہ ایسی حالت کچھ اور دن تک
ہے آپ کا مرتبہ بہت عارضی یہاں پر
بلاوا آئے گا ہو گی رحلت کچھ اور دن تک
اُڑان بھرنے کے خواب اکثر جو دیکھتے تھے
قفس میں ہیں وہ بغیر مُدّت کچھ اور دن تک
سمجھ رہے ہیں کہ موت کو ہم شکست دیں گے
خیالؔ ہم کو ملی ہے مہلت کچھ اور دن تک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی محبتوں کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ