TarHi -o-radeefi GhazlaiN - Tanwir Phool
Posted: Mon Dec 30, 2024 10:16 pm
بسم اللہ الرحمن الرحیم
طرحی غزل
حالت ذرا تو دیکھ لے ، کیا ہوگیا ہوں میں
ظالم ! ترا شکار جفا ہوگیا ہوں میں
دعوی یہی تھا اس کا ، وہ اعلی ہے سب کا رب ( سورہ النازعات )
فرعون سوچتا تھا ، خدا ہوگیا ہوں میں
فانی نہیں ہے روح ، بدن تھا فقط لباس
" دنیا سمجھ رہی ہے ، فنا ہو گیا ہوں میں "
گزری قفس میں عمر تو عادت سی ہوگئی
مجھ کو نہیں لگا کہ رہا ہو گیا ہوں میں
ملت کا حال دیکھ کے اقبال نے کہا
سن میری بات ، حق کی صدا ہو گیا ہوں میں
اے قوم ! اب تو جاگ جا غفلت کی نیند سے
آگے رواں ہو ، بانگ درا ہو گیا ہوں میں
بلبل کا نالہ سن کے کہا پھول نے اسے
خاموش رہ کہ نغمہ سرا ہو گیا ہوں میں
( تنویر پھول ، نیویارک : امریکہ )
================
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ردیفی غزل ( بیٹھ کر )
اس نے کرسی کو نہ چھوڑا بیٹھ کر
کھا گیا قومی خزانہ بیٹھ کر
تم نے دھتکارا رقیبوں کو ہے خوب !
ہم نے دیکھا ہے تماشا بیٹھ کر
جو ہیں رہزن ، بن گئے ہیں حکمراں
لوٹتے ہیں ملک سارا بیٹھ کر
بے عمل محروم رہتا ہے سدا
کیا بھلا پائے نکما بیٹھ کر
جو گنواتا وقت ہے ، اک روز وہ
اپنی قسمت کو ہے روتا بیٹھ کر
روزن در سے اٹھایا فائدہ
ہم نے دیکھا تیرا جلوہ بیٹھ کر
داد تجھ کو مل گئی اے پھول! اب
شعر تو نے خوب لکھا بیٹھ کر
( تنویر پھول ، نیو یارک : امریکہ )
طرحی غزل
حالت ذرا تو دیکھ لے ، کیا ہوگیا ہوں میں
ظالم ! ترا شکار جفا ہوگیا ہوں میں
دعوی یہی تھا اس کا ، وہ اعلی ہے سب کا رب ( سورہ النازعات )
فرعون سوچتا تھا ، خدا ہوگیا ہوں میں
فانی نہیں ہے روح ، بدن تھا فقط لباس
" دنیا سمجھ رہی ہے ، فنا ہو گیا ہوں میں "
گزری قفس میں عمر تو عادت سی ہوگئی
مجھ کو نہیں لگا کہ رہا ہو گیا ہوں میں
ملت کا حال دیکھ کے اقبال نے کہا
سن میری بات ، حق کی صدا ہو گیا ہوں میں
اے قوم ! اب تو جاگ جا غفلت کی نیند سے
آگے رواں ہو ، بانگ درا ہو گیا ہوں میں
بلبل کا نالہ سن کے کہا پھول نے اسے
خاموش رہ کہ نغمہ سرا ہو گیا ہوں میں
( تنویر پھول ، نیویارک : امریکہ )
================
بسم اللہ الرحمن الرحیم
ردیفی غزل ( بیٹھ کر )
اس نے کرسی کو نہ چھوڑا بیٹھ کر
کھا گیا قومی خزانہ بیٹھ کر
تم نے دھتکارا رقیبوں کو ہے خوب !
ہم نے دیکھا ہے تماشا بیٹھ کر
جو ہیں رہزن ، بن گئے ہیں حکمراں
لوٹتے ہیں ملک سارا بیٹھ کر
بے عمل محروم رہتا ہے سدا
کیا بھلا پائے نکما بیٹھ کر
جو گنواتا وقت ہے ، اک روز وہ
اپنی قسمت کو ہے روتا بیٹھ کر
روزن در سے اٹھایا فائدہ
ہم نے دیکھا تیرا جلوہ بیٹھ کر
داد تجھ کو مل گئی اے پھول! اب
شعر تو نے خوب لکھا بیٹھ کر
( تنویر پھول ، نیو یارک : امریکہ )