Page 1 of 1

وہ جو دنیا میں کبھی بن کے خُدا رہتا تھا

Posted: Sat Jan 18, 2025 12:18 am
by ismail ajaz

یہ کلام۶ ستمبر ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام کے ساتھ آداب ، امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے چہرے پہ جو اک خول چڑھا رہتا تھا
اس میں دشمن کا کہیں روپ چھپا رہتا تھا

آج بندوں سے چھپائے ہوئے منہ پھرتا ہے
وہ جو دنیا میں کبھی بن کے خُدا رہتا تھا

اب تو گردش میں ہے اس کا بھی ستارہ لوگو
جو فلک پر کبھی سورج کی ادا رہتا تھا

ہم نے دیکھے ہیں زمانے کے نشیب اور فراز
ہم پر امّید کا ہر باب کھلا رہتا تھا

تم نے تبدیلی کے جو خواب دکھائے تھے ہمیں
ان میں تبدیلی کا فقدان سدا رہتا تھا

تم نے جو چال چلی اس پہ ہوئی رسوائی
ہر بڑا بول جو لفظوں سے جڑا رہتا تھا

تم کو عزت جو ملی راس نہ آئی تم کو
سر تکبّر سے تمہارا تو اٹھا رہتا تھا

تم نہ تبدیل ہوئے ہم کو نہ تبدیل کیا
صرف تبدیلی کا اک ڈھونگ رچا رہتا تھا

بے ادب گندی زباں تم نے سدا اپنائی
کیوں حقارت سے بھرا لہجہ ہوا رہتا تھا

کیوں خیالؔ آج ملاتے نہیں نظریں ہم سے
تم کو ہر ایک سے کیوں شکوہ گلہ رہتا تھا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ