Page 1 of 1

انسان ہو کے آپ نے دنیا کو کیا دیا

Posted: Sat Jan 18, 2025 12:21 am
by ismail ajaz

یہ کلام ۱۴ ستمبر ۲۰۲۴ میں لکھا گیا تھا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لُوٹا کسی نے اور کسی نے لٹا دیا
الزام دوسروں پہ ہر اک نے لگا دیا

فتنہ تھا سر اٹھائے ہوئے اژدھام کا
سبز آندھیوں نے جن کو ہوا میں اُڑا دیا

جس نے بھی سر اُٹھایا بدن پرنہ سر رہا
سر وقت نے اُٹھایا تو قصّہ بنا دیا

جو لوگ انقلاب کے رہتے تھے منتظر
ان کو تھپک کے خوف و رجا نے سُلا دیا

جتنے پرانے خواب تھے پورے نہ ہو سکے
سپنا نیا کسی نے ہمیں پھر دِکھا دیا

پایا جسے تھا کر کے بغاوت زمانے سے
اُس نے چھڑا کے ہاتھ ہمیں کیا صلا دیا

جب آپ پر بھروسا ہمیں خود سے بڑھ کے تھا
پھر کیوں ہمیں ہے آپ نے شکوہ گلہ دیا

یوں زندگی خیالؔ عبث مت گزاریے
انسان ہو کے آپ نے دنیا کو کیا دیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ