Page 1 of 1

چھپا کر اپنا چہرہ پھر رہے ہیں

Posted: Thu Apr 10, 2025 8:53 pm
by ismail ajaz

یہ کلام ۷ اپریل ۲۰۲۵ میں لکھ گیا
قارئین کرام ایک تازہ کلام پیشِ خدمت ہے امید ہے پسند آئے گا
عرض کیا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو ہم پر رات دن آمر رہے ہیں
کہیں کیسے کہ وہ جابر رہے ہیں

اگر ہم صابر وشاکر رہے ہیں
تو اپنے آپ پر جابر رہے ہیں

دکھا کر دوسروں کو آئینہ سب
چھپا کر اپنا چہرہ پھر رہے ہیں

عدم برادشت کی وہ کیفیت ہے
کہ سب انسانیت سے گر رہے ہیں

تمہاری بدزبانی کی وجہ سے
محبت کے بھی ہم منکر رہے ہیں

ہمیں الفت سے نفرت ہو گئی ہے
ہم اپنی نفرتوں میں گِھر رہے ہیں

رہےدل میں نہیں پہلے سے جذنے
نہ دل میں ولولے وافر رہے ہیں

انہیں بھی آرزو جنّت کی ہوگی
جو دنیا میں سدا کافر رہے ہیں

جواب اللہ کو کیا دیں گے بولو
کہ ہم دنیا میں کیوں شاطر رہے ہیں

خیالؔ ان سے بھلا کیا ہو سکے گا
جو باتوں میں بڑے ماہر رہے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی توجہ کا طلبگار
اسماعیل اعجاز خیالؔ