Page 1 of 1

TarHi Ghazal-radeef-lagay haiN-Tanwir Phool

Posted: Mon May 05, 2025 7:23 pm
by Tanwir Phool
بسم اللہ الرحمن الرحیم
طرحی غزل
سخن کا گلستاں سجانے لگے ہیں
غزل اک نئی ہم سنانے لگے ہیں
جو فرقت کا لمحہ ہے ، کھلتا بہت ہے
ہمیں لگ رہا ہے ، زمانے لگے ہیں
ہوا خوش ہے شیطاں جو دیکھا یہ منظر
کہ انساں کو انساں ستانے لگے ہیں
رقیبوں کی محفل انھیں بھا گئی ہے
وہ اب ہم سے کرنے بہانے لگے ہیں
صدا " لن ترانی " کی آئی ہے جب سے
" ترے جلوے دل میں سجانے لگے ہیں "
محبت کا پیغام لائے ہیں لوگو !
عداوت کے بت ہم گرانے لگے ہیں
سب آدم کی اولاد ہیں بھائی بھائی
تمھیں یاد رشتہ دلانے لگے ہیں
تو پڑھ لے کتابیں ، تو دیکھے گا خود ہی
ترے ہاتھ کتنے خزانے لگے ہیں
گزرتے ہیں قربت میں اس شوخ کی جو
وہ دن ہم کو بے حد سہانے لگے ہیں
یہاں پھول ! آئے ہیں کتنے سخنور
سخن کے شگوفے کھلانے لگے ہیں
( تنویر پھول ، نیویارک : امریکہ )