اقبال نے ایک بار کہا تھا
یونان و مصر و روما، سب مٹ گئے جہاں سے
اب تک مگر ہے باقی نام و نشاں ہمارا
کبھی کسی نے سوچا کہ یہ ہمارا نام و نشاں کیوں باقی رہا اور یونان و مصر و روما کیوں مٹ گئے؟ وہ لوگ جو قوموں کے عروج و زوال پر گفتگو کرتے ہیں اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیتے. یا ان کی بات میں اتنا فلسفہ اور اتنی تاریخ ہوتی ہے کہ سننے یا پڑھنے والے کے پلے کچھ نہیں پڑتا. مگر گزشتہ صدی کے اوائل میںایک شخص ایسا پیداہوا تھا جس کے پاس اس سوال کا بہت مختصر اور بہت جامع جواب تھا.البتہ برصغیر کے ڈیڑھ ارب نفوس میں شائد ڈیڑھ ہزار لوگ ہی اس شخص سے واقف ہوں گے اور ان ڈیڑھ ہزار میںسے شائد ڈیڑھ افراد نے اس کی لکھی ہوئی کتاب پڑھی ہوگی. اس کا ایک ہم نام 1442 کے غرناطہ میں رہتا تھا. اس دوسرے شخص کو توساری دنیا میں دس لوگ بھی نہیں جانتے ہوں گے.تو آج ان دو اشخاص کی بات کریں اور جو کچھ اُن دونوں نے اپنے اپنے وقت میں اپنی اپنی قوم سے کہا تھا اس کی ایک جھلک آج نکتگو 0023 میں دیکھیں اور پھرممکن ہو تو وہ مشق شروع کریں جس کا ذکر بھی ہم میں سے بہت لوگوں کو بہت گراں گزرتا ہے.
محمد طارق غازی
آٹوا،کنیڈا - جمعہ 15 مئی 2009
یونان و مصر و روما، سب مٹ گئے جہاں سے
اب تک مگر ہے باقی نام و نشاں ہمارا
کبھی کسی نے سوچا کہ یہ ہمارا نام و نشاں کیوں باقی رہا اور یونان و مصر و روما کیوں مٹ گئے؟ وہ لوگ جو قوموں کے عروج و زوال پر گفتگو کرتے ہیں اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیتے. یا ان کی بات میں اتنا فلسفہ اور اتنی تاریخ ہوتی ہے کہ سننے یا پڑھنے والے کے پلے کچھ نہیں پڑتا. مگر گزشتہ صدی کے اوائل میںایک شخص ایسا پیداہوا تھا جس کے پاس اس سوال کا بہت مختصر اور بہت جامع جواب تھا.البتہ برصغیر کے ڈیڑھ ارب نفوس میں شائد ڈیڑھ ہزار لوگ ہی اس شخص سے واقف ہوں گے اور ان ڈیڑھ ہزار میںسے شائد ڈیڑھ افراد نے اس کی لکھی ہوئی کتاب پڑھی ہوگی. اس کا ایک ہم نام 1442 کے غرناطہ میں رہتا تھا. اس دوسرے شخص کو توساری دنیا میں دس لوگ بھی نہیں جانتے ہوں گے.تو آج ان دو اشخاص کی بات کریں اور جو کچھ اُن دونوں نے اپنے اپنے وقت میں اپنی اپنی قوم سے کہا تھا اس کی ایک جھلک آج نکتگو 0023 میں دیکھیں اور پھرممکن ہو تو وہ مشق شروع کریں جس کا ذکر بھی ہم میں سے بہت لوگوں کو بہت گراں گزرتا ہے.
محمد طارق غازی
آٹوا،کنیڈا - جمعہ 15 مئی 2009